Maktaba Wahhabi

149 - 531
دونوں آیات کریمہ کی تفسیر میں وہ جولانی نہیں دکھائی ہے جو جو لانی غیرضروری مباحث میں نظر آتی ہے۔ دراصل جیسا کہ میں پہلے عرض کرچکا ہوں کہ اصلاحی صاحب اور ان کے مکتبۂ فکر کے لوگ حدیث کو اس نظر سے دیکھتے ہیں جس نظر سے اہل کتاب علماء قرآن پاک کو دیکھتے ہیں اور ان کے پیش نظر ہمیشہ حدیث میں معانی اور بیان کی غلطیاں اور عقل و فطرت سے متعارض مضامین کی تلاش ہوتا ہے ورنہ ان کو یہ بات معلوم ہے کہ قرآن و حدیث کی تمام نصوص ایک دوسری میں پیوستہ ہیں اور کسی آیت یا حدیث میں کسی اہم بات کا عدم ذکر یہ معنی نہیں رکھتا کہ اس کی اہمیت نہیں ہے۔ اس وضاحت کے بعد آپ کا یہ فرمانا تحصیل حاصل ہے کہ: ’’اصل روایت میں جو حضرت انس ہی کے ذریعہ آئی ہے مفصل بھی موجو د ہے اس میں توحید کے علاوہ محمد رسول اللہ پر ایمان کا بھی ذکر ہے اور صدق دل سے ماننے کا بھی، اس سے خود بخود یہ بات نکلتی ہے کہ جو شخص اپنے اقرار کے لوازم، مقتضیات اور مطالبوں کو بھی پورا کرے گا وہ جنت میں جائے گا، اس طرح کی روایات میں ہمیشہ احادیث پر مجموعی نظر ڈال کر جامع روایات کی روشنی میں حدیث کا مفہوم متعین کرنا چاہیے۔‘‘ صرف حدیث ہی نہیں بلکہ قرآن پر بھی اسی نظر سے غور کرنا ضروری اور مطلوب ہے۔ اور قرآن پاک میں بھی اختصار و تفصیل اور اجمال و بیان کی بے شمار مثالیں موجود ہیں اور جو آیت یا سورت مختصر یا مجمل ہے نعوذ باللہ اس میں کوئی خامی نہیں رہ گئی ہے، ٹھیک یہی حال حدیث کا بھی ہے، اگر نقطہ نظر بدل جائے اور دل و دماغ کو شکوک و شبہات سے پاک کرکے احادیث کا مطالعہ کیا جائے تو نہ ان میں قرآن کے خلاف کوئی چیز ملے گی اور نہ عقل و فطرت سے متعارض بشرطیکہ پہلے یہ طے کرلیا جائے کہ عقل و فطرت کیا ہے اور کس کی عقل قابل اعتبار ہے۔ روایات کی صحت و سقم جانچنے کا جو معیار اصلاحی مکتبۂ فکر کے لوگوں نے قائم کیا ہے اس کی حقیقت کھلتی جارہی ہے۔ وللّٰہ الحمد علی ذلک۔ تیسری حدیث:… شرک نہ کرنے پر بیعت: امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الایمان کے گیارہویں باب کو کوئی عنوان نہیں دیا ہے، البتہ اس کے تحت جو حدیث لائے ہیں اس میں صحابہ کرام سے شرک اور دوسرے چند کبائر کا ارتکاب نہ کرنے پر بیعت لینے کا ذکر ہے، چونکہ شرک سب سے بڑا گناہ ہے اس لیے میں نے اس ذیلی فصل کو مذکورہ بالا عنوان دیا ہے۔ اس باب کے تحت درج حدیث پر مولانا اصلاحی کے شاگرد خالد مسعود نے ان کا تبصرہ اپنے الفاظ میں نقل کیا ہے، فرماتے ہیں : ’’صحیح بخاری کے باب ۱۱ کی ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد کبیرہ گناہوں کے نہ کرنے پر بیعت لی اس کے بعد فرمایا کہ بیعت کے بعد اگر کسی نے ان گناہوں کا ارتکاب کیا، پھر اسے دنیا میں سزا دی
Flag Counter