Maktaba Wahhabi

192 - 531
اطاعت بھی فرض قرار دی ہے۔ جبکہ اثنائے خطبہ تحیۃ المسجد نہ پڑھنے والوں اور لوگوں کو اس سے روکنے والوں نے نص کے مقابلے میں رائے اور اجتہاد پر عمل کیا ہے اور کر رہے ہیں ، پھر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی سنت کے متبع کس طرح قرار پائے؟ یہاں پہنچ کر میں غزالی اور ان کے ہم مسلک و ہم رائے مدعیان عقل سے ایک سلگتا ہوا سوا ل یہ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر بقول آپ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جمعہ کے خطبے تلاوت کتاب اللہ سے عبارت تھے اور تلاوت کے وقت بحکم الٰہی نماز اور کلام باطل ہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلفائے راشدین کے عہد سے اب تک جمعہ کے خطبے تلاوت کتاب سے عبارت نہیں تھے، پھر کس دلیل سے تحیۃ المسجد کی حدیث پر عمل کرنے سے روکا جاتا ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ خطبۂ جمعہ کے تلاوت کتاب ہونے کا دعویٰ تو محض مفروضہ ہے؛ جبکہ نماز میں قیام کی حالت میں قرأت فاتحہ اور سورت یقینی، پھر کس دلیل سے فجر کی جماعت کھڑی ہو جانے کے بعد فجر کی سنتیں پڑھی جاتی ہیں ، جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت کھڑی ہو جانے کے بعد نہایت صریح لفظوں میں کوئی اور نماز پڑھنے سے منع بھی فرمایا ہے۔[1] گیارہویں حدیث:… گھر والوں کے رونے سے میت کو عذاب: پس منظر: منکرین حدیث یا حدیث کو شک و شبہہ کی نظر سے دیکھنے والے، یا عقل کے معیار پر جانچ کر اس کی صحت وسقم کا حکم لگانے والے قدیم زمانے سے آج تک ہر اس حدیث کا انکار کردیتے ہیں جس کا ظاہری مفہوم ان کی عقل کی گرفت میں نہیں آتا، یا جوان کے سابقہ عقیدہ اور نظریہ سے ٹکراتی ہے، اس طرح کے لوگ اگر حق پسندی سے کام لیں اور اسلام کی عمومی تعلیمات کی روشنی میں اس طرح کی احادیث کا مطالعہ کریں تو وہ نہ قرآن کے خلاف ملیں گی نہ عقل سے متعارض نظر آئیں گی اور نہ ان کو ان حدیثوں کے راویوں پر غفلت اور بھول چوک کا الزام لگانا پڑے گا۔ منکرین حدیث یا اعتزالی نقطۂ نظر رکھنے والے یہ مدعیان عقل اپنے اس مسلک میں ان کفارومشرکین اور یہودونصاری کے مانند ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ الزام لگایا تھا کہ آپ نے قرآن خود گھڑ لیا ہے اور پھر اسے اللہ کی طرف منسوب کر کے پیش کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے اس جھوٹے الزام کا جواب دے کر ان کو یہ چیلنج دیا ہے کہ اگر وہ اپنے اس الزام میں سچے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یہ قرآن گھڑ لیاہے تو وہ اس کے مانند کو ئی ایک سورت ہی تصنیف کر کے پیش کردیں ، پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی اس افتراپردازی اور تکذیب کا جو سبب بیان فرمایا ہے وہ موجودہ اور قدیم منکرین حدیث پر سو فیصد صادق آتا ہے، ارشاد الٰہی ہے:
Flag Counter