Maktaba Wahhabi

226 - 531
جھنجھوڑا کہ چیخ اٹھے۔ (سورۂ اعراف: ۱۵۰، طہ: ۹۴) قرآن میں مذکور موسیٰ علیہ السلام کی اس تصویر کی روشنی میں اس تصرف اور طرز عمل کو سمجھنا نہایت آسان ہوجاتا ہے جس کا مظاہرہ انہوں نے انسانی شکل میں فرشتے کی آمد اور آتے ہی مرنے کا مطالبہ کرنے کے موقع پر کیا تھا، کوئی بھی اس جگہ ہوتا تو وہی کرتا جوانہوں نے کیا، اوپر جس حدیث کا ذکر آیا ہے جس میں یہ خبر دی گئی ہے کہ’’مومن بندہ ‘‘ اللہ کی لقاء کو پسند کرتا ہے، تو اس محبت کی توضیح خود حدیث میں کردی گئی ہے جس کے اعادے کی ضرورت نہیں ، البتہ یہاں یہ وضاحت مناسب معلوم ہوتی ہے کہ لقائے الٰہی سے محبت موت کو محبوب نہیں قرار دیتی، ورنہ اس کی تمنا کا حکم ہوتا، جبکہ موت کی تمنا حرام ہے۔[1] چونکہ اللہ سے ملاقات اس دینوی زندگی کے بعدہی ممکن ہے اور موت کے بغیر آخرت کا مرحلہ شروع نہیں ہوتا اس لیے موت دراصل لقائے الٰہی کا ذریعہ ٹھہری دوسرے لفظوں میں مقصود موت نہیں کہ اس کو محبوب رکھا جائے، بلکہ محبوب یعنی لقائے الٰہی کے حصول کا ذریعہ ہونے کی وجہ سے نا پسندیدہ ہوتے ہوئے بھی مقصود ہے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث میں یہ دونوں باتیں ہیں ۔ یہودیوں کی ارض مقدس میں اپنے مردوں کو دفن کرنے کی خواہش اس کی قدسیت کی نفی تو نہیں کرتی کہ حدیث میں مذکورموسیٰ علیہ السلام کی اللہ سے اس دعا پر اعتراض کیا جائے کہ ان کی موت ارض مقدس سے پتھر پھینکنے کی مسافت پرہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنی کتاب عزیز میں ارض فلسطین کو’’ارض مقدس ‘‘ فرمایا ہے اور بنو اسرائیل کو اس میں داخل ہونے کا کسی وقت حکم دے چکا ہے۔(سورۂ مائدہ: ۲۱) شیخ غزالی اور اعتزالی فکر رکھنے والے دوسرے منکرین یا مجددین یا ترقی پسند صحیح احادیث میں عیوب اور خلاف قرآن یا خلاف عقل باتیں تلاش کرتے ہوئے اسلام اور مسلمانوں کی ہمدردی اور بہی خواہی کا رونا بہت روتے ہیں اور حدیث کو قرآن کی طرح ماخذ شریعت ماننے کو مسلمانوں کی زبوں حالی کا سبب قرار دیتے ہیں ، کیونکہ حدیث ان کو قرآن کی من مانی تاویلیں کرنے سے باز رکھتی ہے اس طرح ان کی آزادیٔ رائے متاثر ہوتی ہے، غزالی نے بھی اس زیر بحث حدیث پر تنقید کرتے ہوئے یہی راگ الاپا ہے کہ: ہم اس طرح کی حدیثوں سے چمٹے ہوئے ہیں اور ا غیار ہمیں مٹا دینے پر تلے ہوئے ہیں !!! چودھویں حدیث:… منسوخ آیت رجم: امام بخاری فرماتے ہیں : ((حدثنا علی بن عبدللّٰه : حدثنا سفیان، عن الزھری، عن عبید للّٰه ، عن بن
Flag Counter