Maktaba Wahhabi

230 - 531
ڈاکٹر برنی کا چیلنج: گزشتہ صفحات میں ڈاکٹر افتخار برنی مقیم طائف، سعودی عرب کے ان اعتراضات کا علمی اور اصولی جواب دیا جا چکا ہے۔جو انہوں نے صحیح بخاری کی دو حدیثوں پر کیے ہیں ، زیر بحث حدیث تیسری حدیث ہے جس پر انہوں نے تنقید کرتے ہوئے مجھے چیلنج کیاہے، میں پہلے ان کا ارشاد نقل کردینا چاہتا ہوں ، پھر اس کے مندر جات کا جا ئزہ لوں گا، قارئین سے درخواست ہے کہ ان کے تیور پر نظر رکھیں : ’’صحیح بخاری اور مؤطا امام مالک کی ایک روایت سے پتہ چلتا ہے کہ سزائے رجم کے بارے میں آیت قرآن میں موجود تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی آیت کی روشنی میں رجم کی سزا نافذ کی بعد میں یہ آیت قرآن سے خارج کردی گئی، اس کی تلاوت منسوخ قرار دے دی گئی، البتہ اس کا حکم برقرار رہا۔‘‘ ہمیں نہیں معلوم کہ عابدی صاحب کی رائے اس حدیث کے بارے میں کیا ہے، مگر بہت سارے علماء اس روایت کو درست نہیں سمجھتے، وہ ایسی کسی آیت کو تسلیم نہیں کرتے جس کی تلاوت منسوخ مگر حکم باقی ہو، رجم کا قانون برحق ہے، مگر وہ کسی منسوخ شدہ آیت کا محتاج نہیں ، اس کے ثبوت کے لیے متعدد صحیح احادیث موجود ہیں۔(اردو نیوز۵ جمادی الثانی۱۴۳۰ھ مطابق۲۹مئی۲۰۰۹ء) ڈاکٹر برنی در حقیقت علمی اعتبار سے محض ایک ڈاکٹر یعنی طبیب ہیں ، لیکن حدیث کی شرعی حیثیت کے انکار کے اسکول سے وابستگی رکھنے والوں کے ہم مذہب وہم خیال ہیں ، خصوصیت کے ساتھ مولانا اصلاحی کے بے حدمداح ہیں اور علم حدیث سے متعلق ان کے افکار کے نہ صرف حامی ہیں ، بلکہ اپنے مخصوص انداز میں ان افکار کے مبلغ بھی ہیں ’’مخصوص انداز ‘‘ میں اس اعتبار سے کہ یہ اصلاحی صاحب کے بعض’’تفردات ‘‘ سے اپنے اختلافات یا عدم ہم آہنگی کا بھی اظہار کرتے رہتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ حدیث کی ظنیت، حدیث کے تنہا ماخذ شریعت نہ ہونے، کسی عقیدے کے قرآن میں ہونے اور حدیث و سنت میں فرق وغیرہ جیسے دعوؤں میں ان کے زبردست حامی ہیں ۔ ڈاکٹر برنی نہ عربی زبان جانتے ہیں اور نہ انہوں نے اردو زبان میں موجود ان کتابوں کا سنجیدہ مطالعہ ہی کیا ہے جو برصغیر کے علمائے حدیث کی تصنیف ہیں ، البتہ انہوں نے اصلاحی صاحب کی تدبر حدیث کا کافی غور و خوض سے مطالعہ کیا ہے اور ان کا مبلغ علم بھی صرف اسی تک محدود ہے، لیکن حوالے خطیب بغدادی اور رازی وغیرہ کی کتابوں کے دیتے ہیں ۔ کسی حدیث پر اعتراض یا اس کی صحت کے انکار کی تائید میں اس طرح کے دعوے بھی کرتے رہتے ہیں کہ’’بہت سارے علماء اس روایت کو درست نہیں سمجھتے ‘‘ میں نے صحیح بخاری کی تین حدیثوں پر ڈاکٹر افتخار برنی کے اعتراضات کا جواب دینا اس لیے ضروری خیال نہیں کیا کہ ان کا کوئی علمی وزن ہے، بلکہ اس لیے ضروری سمجھا کہ اس سے اصلاحی مکتبۂ فکر سے وابستگی رکھنے والوں کی سطحیت،
Flag Counter