Maktaba Wahhabi

250 - 531
میں ان کے حافظہ نے کوئی کوتاہی یا خیانت نہیں کی ہے ان شاء اللہ اس مسئلہ کو’’حفاظت حدیث ‘‘ کے باب کے تحت تفصیل سے بیان کروں گا۔ صحابۂ کرام میں شدید سیاسی اختلافات بھی ہوئے، مگر ان چودہ صدیوں میں کٹر سے کٹر دشمن اسلام اور منکر حدیث بھی کسی صحابی کے دامن کو اپنے مخالف صحابی کے خلاف حدیث گھڑنے کے داغ سے ملوث نہ دکھا سکا، اس وضاحت کی روشنی میں کسی بھی صحابی یا غیر صحابی کویہ حق حاصل نہیں تھا اور نہ آئندہ ہوگا کہ وہ روایت حدیث میں کسی بھی صحابی کی صدق گوئی کو مطعون کرے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا تو’’السابقوں الاولون ‘‘ میں شمار ہوتی ہیں جن کی تعریف خود اللہ تعالیٰ نے کی ہے۔ سولہویں حدیث:… مکھی کے ایک پر میں بیماری اور دوسرے میں شفا: حدیث کا متن: ((حدثنا خالد بن مخلد: حدثنا سلیمان بن بلال قال: حدثنی عتبۃ بن مسلم قال: أخبرنی عبید بن حنین قال: سمعت ابا ہریرۃ رضی اللّٰه عنہ یقول: قال النبی صلي اللّٰه عليه وسلم : إذا وقع الذباب فی شراب أحدکم، فلیغمسہ، ثم لینزعہ، فإن فی إحدی جناحیہ داء والأخری شفاء۔)) [1] ’’ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا: ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا: مجھ سے عتبہ بن مسلم نے کہا: بیان کیا، کہا: مجھے عبید بن حنین نے خبر دی، کہا: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اگر تم میں سے کسی کے مشروب میں مکھی گر جائے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے ڈبو دے، پھر اسے نکال لے، اس لیے کہ اس کے ایک پر میں بیماری اور دوسرے میں شفا ہے۔‘‘ یہ حدیث امام بخاری، ’’کتاب بدء الخلق باب اذا وقع الذباب فی شراب احدکم فلیغمسہ‘‘ کے تحت اور کتاب الطب، باب اذا وقع الذباب فی الإناء کے تحت لائے ہیں ۔ (نمبر ۵۷۸۲) اس دوسری حدیث کے الفاظ ہیں : ((اذا وقع الذباب فی اناء أحدکم، فلیغمسہ کلہ، ثم لیطرحہ، فان فی أحد جناحیہ داء وفی الأخر شفاء۔)) ’’جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو اسے چاہیے کہ اسے پوری کی پوری ڈبو دے، پھر اس کو نکال کر پھینک دے، کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری اور دوسرے میں شفا ہے۔‘‘ یہ حدیث امام نسائی مختصراً لائے ہیں جس کے راوی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ہیں اور اس میں ’’فلیغمسہ‘‘ کی جگہ
Flag Counter