Maktaba Wahhabi

261 - 531
اس کے خلاف یا اس سے متعارض ہوں گی یا تو ان کو رد کر دیا جائے گا یا ان کی تاویل کی جائے گی۔ (۳) احادیث آحاد: اشاعرہ کا دعوی ہے کہ احادیث آحاد صحت کے جس مقام پر بھی ہوں کسی عقیدے کے اثبات میں ناقابل استدلال اور ناقابل اعتماد ہیں ، رہیں احادیث متواتر تو ان میں سے جن میں اللہ تعالیٰ کی کوئی صفت بیان کی گئی ہے وہ واجب التاویل ہیں ۔ متکلمین ماتریدیہ: ماتریدی اسکول سے وابستہ متکلمین کے عقائد بھی وہی ہیں جو اشاعرہ کے ہیں ان کے نزدیک بھی عقائد واحکام کے علم اور تحصیل کا ماخذ عقل ہے اور نقل یعنی کتاب وسنت اس کی فرع ہیں ، البتہ آخرت اور معاد سے متعلقہ نصوص کو وہ ان کے ظاہری مفہوم ہی پر محمول کرتے ہیں ، لیکن اللہ تعالیٰ کے اسماء اور صفات میں اشاعرہ کے مانند تاویل اور تفویض کے قائل ہیں ، یعنی یہ اسماء اور صفات اپنے الفاظ سے ظاہر ہونے والے معنی میں نہیں ، بلکہ مجازی معنی میں ہیں اور ان کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے، جبکہ اہل سنت وجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ کتاب وسنت میں اللہ تعالیٰ کے جو اسماء اور صفات بیان ہوئی ہیں ۔ وہ معلوم ہیں ، البتہ ان کی حقیقت اور کیفیت کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ ماتریدیہ نے اشاعرہ کے نزدیک قابل قبول اللہ تعالیٰ کی سات صفات: زندگی، علم، قدرت، ارادہ، سمع، بصر اور کلام کے ساتھ آٹھویں صفت: تکوین کا اضافہ کیا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی صفت ازلی ہے جس کا مطلب عالم اور اس کے تمام اجزا کو وجود بخشا ہے۔ اس تکوین کی تعبیر ان کے یہاں فعل، خلق، تخلیق، ایجاد، احداث اور اختراع سے کی جاتی ہے۔ ماتریدیہ بھی اشاعرہ کی طرح ’’احادیث آحاد‘‘ کو تنہا حجت نہیں مانتے اور انہوں نے درج ذیل امور میں اشاعرہ سے اختلاف کیا ہے: ۱۔ ایمان میں عمل داخل نہیں ہے۔ ۲۔ ایمان میں کمی بیش نہیں ہوتی۔ ۳۔ ایمان میں استثنیٰ کرنا حرام ہے۔ استثناء عام قاعدے یا حکم سے کسی چیز کو نکالنے اور خارج کرنے کا نام ہے اور ایمان میں استثناء کرنے کا مطلب ہے کہ کوئی کہے: ’’أنا مؤمن إن شاء للّٰه ‘‘ اگر اللہ چاہے تو میں مومن ہوں ۔ ایمان میں اس استثنا کو حرام قرار دینے والے مرجئہ اور جہمیہ فرقے کے لوگ ہیں ، جہمیہ کی تعریف اوپر گزر چکی ہے اور مرجئہ قدریہ فرقے ہی کی ایک شاخ ہے جو تقدیر کے مسئلہ میں بندے کے مختار ہونے کے ساتھ ’’ارجاء‘‘ کا بھی قائل ہے۔ ارجاء کے معنی ٹال دینے اور موخر کر دینے کے ہیں ۔ اس فرقے کا عقیدہ ہے کہ ایمان کے ساتھ معصیت کے
Flag Counter