Maktaba Wahhabi

267 - 531
شرعی مشیت: قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے جہاں اپنی کونی مشیت بیان فرمائی ہے وہیں متعدد مقامات پر وہ شرعی اور دینی مشیت بھی بیان فرمائی ہے جس کا تعلق بندوں سے ہے، یہ مشیت بھی اگرچہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اور توفیق کے تابع ہے، مگر اس سے کسی نہ کسی درجے میں بندے موصوف ہیں اور ان کو اس کا علم بھی ہے۔ اسی وجہ سے اس کے بارے میں وہ اللہ کے سامنے جواب دہ ہیں ۔ (۱)… ﴿قُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکُمْ فَمَنْ شَآئَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآئَ فَلْیَکْفُرْ﴾ (الکہف: ۲۹) ’’(اے نبی!) کہہ دو حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، سو جس کا جی چاہے ایمان لائے اور جس کا جی چاہے انکار کر دے۔‘‘ (۲)… ﴿اِِنْ ہُوَ اِِلَّا ذِکْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ، لِمَنْ شَآئَ مِنْکُمْ اَنْ یَّسْتَقِیْمَ﴾ (التکویر: ۲۷۔۲۸) ’’یہ قرآن تو سارے جہان والوں کے لیے نصیحت ہے تم میں سے اس شخص کے لیے جو راست رو بننا چاہتا ہے۔‘‘ (۳)… ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (تغابن: ۱۶) ’’اپنے مقدور بھر اللہ سے ڈرو۔‘‘ (۴)… ﴿وَ قُلِ اعْمَلُوْا فَسَیَرَی اللّٰہُ عَمَلَکُمْ وَ رَسُوْلُہٗ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ﴾ (التوبہ:۱۰۵) ’’اور کہو، تم لوگ عمل کرو، کیونکہ اللہ، اس کا رسول اور مومنین تمہارا عمل دیکھیں گے۔‘‘ (۵)… ﴿اعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ اِِنَّہٗ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ﴾ (فصلت: ۴۰) ’’تم لوگ جو چاہو کرو در حقیقت تم لوگ جو عمل بھی کرتے ہو وہ اسے دیکھ رہا ہے۔‘‘ یہ آیات مبارکہ یہ صراحت کر رہی ہیں کہ بندوں کو بھی ایک طرح کی مشیت، ارادہ وقدرت اور آزادی عمل حاصل ہے، اسی وجہ سے وہ اپنے اعمال کے بارے میں جواب دہ اور مستحق جزا یا سزا ہیں ۔ دراصل اعمال کی دو قسمیں ہیں : ایک قسم تو ان اعمال کی ہے جو اگرچہ انسانوں سے وابستہ ہیں اور ان سے نسبت رکھتے ہیں ، لیکن انسان ان کا فاعل نہیں ہے، دوسرے لفظوں میں ان کو وجود بخشنے میں اس کا کوئی ہاتھ نہیں ہے، جیسے اس کی پیدائش، موت، دراز قامتی اور پستہ قدی، رنگ، جنس، اور خوبصورتی اور بدصورتی وغیرہ، تو یہ اور اس قبیل کے دوسرے اعمال میں انسان مجبور وغیر مختار ہے۔ اعمال کی دوسری قسم وہ ہے جو اگرچہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اس کے علم ازلی اور قضائے سابق سے باہر نہیں ہے، لیکن اللہ تعالیٰ ہی نے ان اعمال کو وجود بخشنے اور انجام دینے میں انسان کو اختیار دیا ہے، جیسے انسان کا اُٹھنا، بیٹھنا، بات کرنا،
Flag Counter