Maktaba Wahhabi

297 - 531
یہ حدیث امام احمد کے بیٹے عبداللہ نے روایت کی ہے[1] جس کی سندیہ ہے: ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا: ہم سے محمد بن فضیل نے، محمد بن عثمان سے، انہوں نے زاذان سے اور انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے۔ حافظ نورالدین علی بن اکبر ھیثمی نے مجمع الزوائد[2] میں اس حدیث کو عبداللہ بن احمد سے منسوب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ: اس کی سند میں محمد بن عثمان شامل ہے جس کو میں نہیں جانتا، اس کے بقیہ راوی صحیح حدیث کے راوی ہیں ۔ امام ذھبی نے میزان الاعتدال [3]میں محمد بن عثمان کے ترجمہ میں لکھا ہے کہ: نہیں معلوم وہ کون ہے، میں نے متعدد جگہوں پر اس کے بارے میں بحث و تحقیق کی ، اس کی روایت کردہ ایک منکر خبر موجود ہے۔ [4] اس کے بعد ذھبی نے مذکورہ بالا سند سے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منسوب یہی روایت نقل کی ہے جس پر منکر ہونے کا انہوں نے پہلے ہی حکم لگا دیا ہے، حافظ ابو بکر عمرو بن ابی عاصم نے اپنی کتاب السنۃ میں باب ’’فی ذکر اطفال المشرکین ‘‘ کے تحت عبداللہ بن احمد ہی کی سند سے یہ روایت نقل کی ہے جس کو محدث محمد ناصر الدین البانی نے ’’فی ظلال الجنۃ فی تخریج السنۃ ‘‘[5] میں ضعیف قرار دیا ہے البانی رحمہ اللہ نے اس روایت اور اس کے راوی محمد بن عثمان کے بارے میں متعدد ائمہ حدیث کے اقوال نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ اس روایت کا یہ فقرہ((ان اولاد المشرکین فی النار)) اللہ تعالیٰ کے ارشاد: ﴿وما کنا معذبین حتی نبعث رسولا﴾ کے ظاہر کے خلاف ہونے کی وجہ سے منکر ہے، پس اگر وہ ایسے صاحب عقل کو جس کو دعوت نہ پہنچی ہو عذاب نہیں دے گا تو عقل سے کورے بچوں کو عذاب نہ دینا اولیٰ ہے، پھر یہ ان متعدد احادیث کے بھی خلاف ہے جو اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و رحمت سے مشرکین کے بچے جنت میں جائیں گے… یہاں یہ واضح کردینا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ نابالغ بچوں سے تو ان کے عقیدہ وعمل کے بارے میں کوئی سوال نہ ہوگا کیونکہ وہ اس مرحلے میں داخل ہونے سے پہلے ہی فوت ہوگئے، اور ان کے فطرت پر پیدا کیے جانے کا مطلب ان کا شرک سے پاک ہونا ہے رہے وہ مشرکین جن کو دعوت توحید نہیں پہنچی ہے،اگر وہ شرک کا ارتکاب کرتے رہے ہیں یا جو آئندہ کریں گے ان سے اس شرک کے بارے میں سوال ہوگا کہ فطرت کی پکار پر کان دھرنے کے بجائے شرک کا راستہ کیو ں اختیار کیا جو فطرت کے خلاف اور کج روی ہے، اور غیر اللہ کی عبادت اور ان سے وابستگی کے حوالہ سے ان کے اعمال کے بارے میں ان سے باز پرس ہوگی۔ اٹھارہویں حدیث، شیطان کی چھوت: حدیث کی سند اور متن: امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں تین مقامات پر ایسی حدیث لائے ہیں جس میں یہ بیان کیاگیا ہے کہ ہر پیدا ہونے
Flag Counter