Maktaba Wahhabi

319 - 531
باب سوم: حفاظت حدیث میں اس باب میں روایتی الفاظ: کتابت حدیث اور تدوین حدیث کے بجائے اپنی گفتگو کا آغاز حفاظت حدیث کی تعبیر سے اس لیے کر رہا ہوں تاکہ یہ دکھا سکوں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی حفاظت کا کام اپنے جن صالح بندوں سے لیا، انہوں نے اس دین کے دونوں مأخذوں کی حفاظت ان کو بنیادی طور پر ضبط تحریر میں لا کر اور ان کی تدوین کر کے نہیں ، بلکہ ان کو اپنے سینوں میں محفوظ کر کے اور ان پر عمل کر کے کی، اور اگر وہ ان کو ضبط تحریر میں لائے بھی تو صرف تاکید مزید اور احتیاط مزید کے طور پر۔ جہاں تک کتاب اللہ کی حفاظت کا معاملہ ہے تو یہ بات مسلم اور قطعی ہے کہ اس کے اولین مخاطب، صحابۂ کرام نے اس کی حفاظت اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سن کر اسے اپنے سینوں میں محفوط کر کے اور اپنے سینوں سے دوسروں کے سینوں میں منتقل کر کے ہی کیا اس کو لکھ کر اور اس کو ضبط تحریر میں لا کر نہیں کیا، کیونکہ اگر یہ بات ثابت ہے کہ قرآن پاک کی جو آیتیں یا سورتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوتی تھیں ، وہ آپ کے حکم سے لکھ بھی لی جاتی تھیں تو یہ بھی ثابت ہے کہ قرآن پاک کے نازل ہونے والے اجزاء اس ترتیب سے نازل نہیں ہوتے تھے جس ترتیب سے وہ مصحف میں موجود ہیں اور نہ وہ کسی خاص چیز پر پوری ترتیب کے ساتھ لکھے ہی جاتے تھے، بلکہ اس زمانے میں جو چیزیں لکھنے کے لیے استعمال میں لائی جاتی تھیں ، جیسے خاص قسم کے چکنے پتھر، چمڑے، ہڈیاں اور کھجور کے تنوں کے چھلکے وغیرہ ان پر نازل ہونے والی قرآنی آیتیں اور سورتیں متفرق شکل میں لکھ لی جاتی تھیں ، مگر نہ وہ عام لوگوں کے پڑھنے کے لیے تھیں اور نہ ہو سکتی تھیں ، کیونکہ اولاً تو صرف ایک ہی نسخہ تیار کیا جاتا تھا جس سے تمام لوگوں کا مطلع ہونا عملاً ناممکن تھا اور صحابہ کرام کی اکثریت کے امی ہونے کی وجہ سے سب اس سے مستفید ہو بھی نہیں سکتے تھے۔ معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات پاک میں حفاظت قرآن کا سارا مدار اس کی زبانی حفظ روایت ہی پر تھا۔ جیسا کہ میں نے عرض کیا، قرآن پا ک کے ضبط تحریر میں لائے جانے والے اجزاء جہاں متفرق اور غیر مرتب تھے، کیونکہ وہ کسی ایک چیز پر نہیں لکھتے جاتے تھے، بلکہ جو چیزیں اس زمانے میں لکھنے کے لیے استعمال کی جاتی تھیں ۔ ان میں سے متعدد چیزوں پر قلمبند کر لیے جاتے تھے، وہیں قرآن پاک کے کاتبین بھی معدودے چند ہی تھے اور جس کاتب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نازل ہونے والی آیتوں اور سورتوں کو لکھنے کا حکم دیتے وہ ان کو لکھ کر انہیں اپنے پاس محفوظ رکھتا، مگر دوسرے صحابہ نہ ان سے مطلع ہوتے، نہ ان کو ان کی ضرورت پڑتی اور ان کی اکثریت کے ناخواندہ ہونے کی وجہ سے صحابہ
Flag Counter