Maktaba Wahhabi

341 - 531
پڑی ہو، البتہ ایسے واقعات ثابت ہیں کہ دشمنان اسلام افراد اور ملکوں کے زیر سرپرستی قرآن پاک کے محرف نسخوں کی نشاندہی حفاظ نے اپنے سینوں میں محفوظ قرآن کی روشنی میں کر کے اپنے ملک کے ارباب حل و عقد کو اس سے آگاہ کیا جس کے نتیجے میں محرف نسخوں کو ضائع کر دیا گیا۔ کتابت حدیث: منکرین حدیث نے ہر دور میں حدیث کے غیر محفوظ ہونے کے اپنے دعویٰ کی دلیل میں اس بات کو بڑے زور شور سے دہرایا ہے کہ حدیث کی روایت اور منتقلی کا سارا مدار زبانی روایت اور تبلیغ پر رہا اور اس کو ضبط تحریر میں لا کر محفوظ نہیں کیا گیا اپنے اس دعوی سے انہوں نے دو باتوں کا خصوصیت سے تاثر دینا چاہا ہے: ۱۔ جو چیز قلم بند کر لی جاتی ہے وہ جہاں ہرتغیر اور تبدیلی سے محفوظ ہو جاتی ہے وہیں اس میں کسی ملاوٹ اور آمیزش کا امکان نہیں رہ جاتا۔ ۲۔ زبانی روایت میں جہاں بھول چوک کا ہر وقت امکان رہتا ہے۔ وہیں یہ اندیشہ بھی قائم رہتا ہے کہ راوی اس میں اپنی طرف سے کوئی اضافہ کر دے یا اس کا کوئی حصہ حذف کر دے۔ چونکہ بنیادی طور پر انہی دونوں مفروضوں پر انکار حدیث کا محل قائم ہے، اس لیے منکرین ہر ملک اور زمانے میں بیک زبان یہ بات دہراتے رہے ہیں اور آج بھی دہرا رہے ہیں کہ حدیث مسلسل تین صدیوں تک طاق نسیاں کے حوالے رہی اور عصر عباسی میں اس کی باقاعدہ تدوین ہوئی۔ محمود ابوریہ قدیم و جدید عرب منکرین حدیث کا نقیب گزرا ہے۔ حدیث کے سارے ذخیرے کی صحت اور ا س کی شرعی حیثیت کے بارے میں عموماً اور کتابت حدیث کے بارے میں خصوصاً اس کے دعادی کا مختصراً تذکرہ کر چکا ہوں ۔ ڈاکٹر افتخار برنی برصغیر کے منکرین حدیث، خصوصاً امین احسن اصلاحی، ڈاکٹر عبد الودود، محمود پرویز اور جاوید احمد غامدی وغیرہ کے افکار اور دعاوی کے ترجمان ہیں اور سعودی عرب میں بغرض روزگار مقیم ہونے کی وجہ سے خاصے محتاط بھی ہیں اس لیے اس فصل کے تحت میں جو کچھ عرض کروں گا، وہ موصوف کے اس دعوی کا جواب ہو گا: ’’احادیث کی کتابت یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں شروع ہو چکی تھی، مگر انکی اصل تدوین کا کام عباسی خلفا کے زمانے میں انجام پایا۔‘‘ کسی چیز کا لکھ لیا جانا اس کے محفوظ ہونے کا ضامن نہیں : قرآن کے مطابق تورات موسیٰ علیہ السلام پر لکھی ہوئی نازل ہوئی تھی: ﴿وَ کَتَبْنَا لَہٗ فِی الْاَلْوَاحِ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ مَّوْعِظَۃً وَّ تَفْصِیْلًا﴾ (الاعراف:۱۴۵) ’’اور ہم نے اس کے لیے تختیوں میں ہر چیز سے متعلق نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی تھی۔‘‘
Flag Counter