Maktaba Wahhabi

351 - 531
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی احادیث سے لے کر فعلی احادیث اور تصویبات تک جس طرح آپ کی سیرت و شمائل پاک اور آپ کی تمام حرکات و سکنات کو تمام صحابۂ کرام میں سے ایک ایک کر کے سن کر ان کو قلمبند کرنا اس زمانے میں جبکہ لکھنا پڑھنا جاننے والوں کی تعداد انگلیوں پر گنی جا سکتی تھی اور لکھنے کے لیے جو چیزیں استعمال میں لائی جاتی تھیں وہ نادر الوجود تھیں ، ناممکنات میں سے تھا ایسی صورت میں عمر رضی اللہ عنہ یا کوئی اور یہ مشورہ کیونکر دے سکتا تھا، یا اس خواہش کا اظہار کیسے کر سکتا تھا کہ قرآن کی طرح احادیث بھی قلمبند کر لی جائیں ، جبکہ یہ بھی معلوم تھا کہ جو قرآن سینوں میں محفوط ہے وہی اصل بھی ہے اور سینوں سے اس کے محو ہونے کا کوئی اندیشہ بھی نہیں ہے، اسی وجہ سے عمر رضی اللہ عنہ نے سینوں سے قرآن کے محو ہو جانے کے خوف کے اظہار کے بجائے قرآن کے قراء کے شہادت پا جانے کے خوف کا اظہار کیا جن کی تعداد صحابہ کرام کی مجموعی تعداد کے اعتبار سے بہت محدود تھی۔ اس کے برعکس جہاں ان صحابہ کرام کی تعداد قراء کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی جن کے سینوں میں احادیث اپنی تمام قسموں کے ساتھ زیادہ یا کم محفوظ تھیں ، کیونکہ وہ عملی تھیں بایں معنی کہ صحابہ کرام کے اعمال انہی کی روشنی میں اور انہی کے دائرے میں انجام پاتے تھے اور صرف قرآن کے مطابق وہ نماز جیسی عبادت بھی ادا نہیں کر سکتے تھے جو ایمان کے بعد پہلا اور بنیادی رکن ہے، اسی طرح اس بات کا بھی کوئی اندیشہ نہیں تھا کہ جنگوں میں چند ہزار صحابہ کے شہادت پا جانے سے بھی احادیث رسول ضائع ہوجائیں گی، اس لیے کہ ایک ایک حدیث کا علم رکھنے والے متعدد افراد کا ہونا ضروری تھا اس بات کو راویان حدیث کی تعداد کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے، بلکہ یہ امر واقعہ کی روشنی میں سمجھنی چاہیے اور امر واقعہ وہ مقام و مرتبہ ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی و رسول کو سرفراز کر رکھا تھا اور اس مقام و مرتبہ کا لازمی او رمنطقی تقاضا یہ تھا کہ حدیث ہر صحابی کی زندگی کا لائحہ عمل ہو اور جو چیز لائحہ عمل ہوتی ہے اور جس کے مطابق زندگی کے شب و روز گزارنا لازمی ہوتا ہے وہ لوح قلب پر نقش ہو جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام و مرتبہ قرآن کی نظر میں : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تمام مسلمانوں پر فرض ہے۔ (سورۂ آل عمران:۳۲، ۱۳۲، سورۂ نساء:۱۵۹، سورۂ مائدہ:۹۲، سورۂ انفال:۱ وغیرہ) اللہ تعالیٰ کی محبت کے حصول کا ذریعہ صرف اتباع رسول ہے۔ (سورہ ٔ آل عمران:۳۱)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر فیصلہ کی تنفیذ اور انشراح قلب کے ساتھ اس پر سرتسلیم خم کر دینا صحت ایمان کی شرط ہے۔ (سورۂ نساء:۶۵) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر حکم کی تعمیل اور آپ کی ہر نہی سے اجتناب تقویٰ کی بنیاد ہے۔ (سورۂ حشر:۷)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی خلاف ورزی موجب عذاب الٰہی اور مبتلائے فتنہ ہونے کا سبب ہے۔ (سورۂ نور:۶۳)کسی بھی معاملہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ معلوم ہو جانے کی صورت میں اپنی مرضی اور پسند کے مطابق عمل کرتے رہنے کی آزادی نہیں رہ جاتی، ایسا کرنے والا شخص اللہ و رسول کا نافرمان اور کھلا گمراہ ہے۔ (سورۂ احزاب:۳۶)رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک ہی
Flag Counter