Maktaba Wahhabi

357 - 531
معلوم ہوا کہ جن صحیح احادیث کی روایت ایک یا یا دو صحابیوں نے کی ہے اور ان کی روایت کردہ حدیثوں کے خلاف اسی درجہ صحت کے ساتھ کسی اور صحابی یا صحابیوں سے احادیث مروی نہیں ہیں تو وہ تواتر معنوی کا درجہ رکھتی ہیں ، ورنہ یہ لازم آئے گا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سننے سے صرف معدودے چند صحابہ کو دلچسپی تھی، یا ان ارشادات کے سننے والے تو بکثرت ہوتے تھے، مگر ایک اور دو کے سوا سب کتمان علم کرتے تھے، یا جو سنتا تھا وہ دوسروں تک اسے نہیں پہنچاتا تھا، تو ان میں سے کوئی بات بھی درست نہیں ہے اور نہ ہو سکتی ہے، کیونکہ ایسا کرنا صحابہ کرام کی سیرت و کردار کے خلاف تھا اور اس دین کی حفاظت کے وعدۂ الٰہی کے بھی خلاف تھا جس کے ستون اور جس کے شرعی ماخذ صرف دوہیں : اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت۔ دراصل مخصوص حالات یا واقعات کے موقعوں پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ فرماتے تھے اس کے سننے والے تو بکثرت ہوتے تھے، مگر اس کی روایت کرنے والے صرف ایک یا دو ہوتے تھے اس طرح ان لوگوں میں اس کی تبلیغ کا حق ادا ہو جاتا تھا جو اس وقت موجود نہیں ہوتے تھے اور کثیر تعداد کے علم میں ایسی حدیثوں کے ہونے اور ان کے کسی مخالف کے نہ پائے جانے کی وجہ سے ان کو معنوی تواتر کا درجہ حاصل ہو جاتا تھا۔ اس کے برعکس عام حالات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ فرماتے تھے اس کا سننے والا صرف ایک صحابی بھی ہو سکتا تھا اور تعداد کے تعین کے بغیر متعدد بھی ہو سکتے تھے اور ہوتے بھی تھے نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح کی حدیثیں مختلف موقعوں پر دہراتے بھی تھے جن میں اجمال وتفصیل کا فرق بھی ہوتا تھا اس تناظر میں جہاں ان کے راویوں کی تعداد ایک سے زیادہ ہو جاتی تھی وہیں ایک دوسرے کی روایتوں میں بعض لفظی اختلافات بھی ہوتے تھے اور اجمال و تفصیل کا فرق بھی جس سے راوی صحابہ کے نسیان یا روایت میں عدم امانت یا وقت بیانی کے فقدان پر استدلال نہیں کیا جا سکتا۔ خود قرآن پاک میں اس طرح کی بکثرت مثالیں موجود ہیں ۔ ۲۔ دوسری حدیث: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث کے نسخ پر دلالت کرنے والی دوسری حدیث وہ ہے جس کے راوی عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ ہیں ، کہتے ہیں : ((کنت أکتب کل شئی أسمعہ من رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم أرید حفظَہُ فنھتنی قریش، وقالوا: أتکتب کل شئی تسمٔعہ ورسول اللّٰہ بشر یتکلم فی الغضب والرضی، فأمسکتُ عَنِ الکتاب، فذکرت ذلک الی رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم فأومأ باصبَعِہِ اِلی فیہ فقال؛ اکتب فو الذی نفسی بیدہ ما یخرج منہ الا حق)) [1]
Flag Counter