Maktaba Wahhabi

379 - 531
کے ضمن میں قائم کیا ہے اس لیے میں ان شاء اللہ تعالیٰ اس پر مفصل بحث تو ’’حدیث متواتر اور حدیث واحد‘‘ کے عنوان کے تحت کروں گا، البتہ یہاں موضوع کے تحت رہتے ہوئے ان سے چند سوالات کرنا چاہتا ہوں ۔ ۱۔ قرآن و حدیث سے ثابت ہونے والے احکام میں فرق کے ان کے مفروضے کی پہچان اور علامت کیا ہے؟ دوسرے لفظوں میں احادیث سے ماخوذ احکام خاص اور احکام عام کی کوئی ایک ہی مثال۔ ظاہر سی بات ہے کہ مولانا اس وقت اس دنیا میں نہیں ہیں کہ اس سوال کا جواب دیں ، لیکن حدیث کے بارے میں یہ نقطۂ نظر رکھنے والے ان کے شاگرد یا ان کے ہمنوا موجود ہیں وہ اس مفروضے کی دلیل میں کوئی صحیح مثال دے سکتے ہیں ، ورنہ بصورت دیگر میں ان کے اور ان کے اس مفروضے کے حق میں اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کو پیش کروں گا: ﴿کَبُرَتْ کَلِمَۃً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاہِہِمْ اِنْ یَّقُوْلُوْنَ اِلَّا کَذِبًا﴾ (الکہف:۵) ’’یہ تو بہت بڑی بات ہے جو ان کے مونہوں سے نکلتی ہے یہ تو محض جھوٹی بات کہتے ہیں ۔‘‘ ۲۔ دوسرا سوال قرآن کی کوئی ایک ہی آیت اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایک ہی حدیث جس میں صراحتاً نہ سہی اشارۃ ہی قرآن سے ثابت ہونے والے احکام اور احادیث سے ثابت ہونے والے احکام میں یہ درجہ بندی کی گئی ہو۔ ۳۔ تیسرا سوال: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جن حدیثوں کی بصورت کتابت ترویج نہیں چاہتے تھے ان کی کوئی ایک مثال اور عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو احادیث لکھنے کی اجازت دے کر آپ جن حدیثوں کی اشاعت چاہتے تھے ان کی ایک مثال، تاکہ اس طرح احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریعی حیثیتوں سے درجہ بندی محض دعویٰ نہ رہ جائے، بلکہ اس کو ایک مسلم قاعدہ اور ضابطہ کی صورت حاصل ہو جائے، ورنہ دعویٰ تو بڑے سے بڑا کیا جا سکتا ہے اور مفروضہ تو کوئی بھی قائم کیا جا سکتا ہے۔ منکر حدیث سے استدلال: مولانا گیلانی نے اپنے مذکورہ بالا مفروضہ کو دوسرے ڈھنگ اور طرز سے پیش کر کے اس کی صحت پر ایک روایت سے استدلال بھی کیا ہے فرماتے ہیں : ’’میرا خیال ہے کہ مسلم کی حدیث میں ’’غیر قرآن‘‘ کو مٹا دینے اور محو کرنے کا جو حکم ہے وہ بلا سوچے سمجھے اچانک صادر نہیں ہو گیا تھا، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علم میں یہ بات آنے کے بعد صادر ہوا تھا کہ آپ کی نسبت سے ہر چیز لکھ لی جاتی ہے، لہٰذا یہ ضروری قرار پایاکہ لوگوں کو اس عمومی کتابت سے روک دیا جائے۔‘‘[1] اس کے بعد انہوں نے جس روایت سے استدلال کیا ہے اس کے الفاظ ہیں : امام احمد فرماتے ہیں :
Flag Counter