Maktaba Wahhabi

389 - 531
حافظ ابن حجر نے یہ بھی لکھا ہے کہ امام بخاری نے اپنی تاریخ میں یہ حدیث متصل سند سے نقل کی ہے جس کے الفاظ ہیں : ((تعلم کتاب یہود، فانی ما أمن یھود علی کتابی، فتعلمتہ فی نصف شھر، حتی کتبت اِلی یھود، وأقرأ لہ اذا کتبوا الیہ)) [1] ’’تم یہودیوں کا خط… زبان… سیکھ لو، کیونکہ اپنی تحریر کے معاملہ میں مجھے یہودیوں پر اعتماد نہیں ہے، سو میں نے نصف ماہ میں اسے سیکھ لیا اور یہودیوں کو بھیجے جانے والے آپ کے مراسلے آپ کے لیے لکھنے لگا اور جو تحریریں وہ آپ کو لکھ بھیجتے تھے وہ آپ کو پڑھ کر سنانے لگا۔‘‘ یہ حدیث امام ابو داود اور امام ترمذی نے صحیح متصل سند سے اپنی سنن میں نقل کیا ہے۔[2] معلوم ہوا کہ زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ایک نہایت پاکیزہ مقصد کے لیے یہودیوں کی زبان سیکھی تھی جو عبرانی تھی اور یہ بھی احتمال ہے کہ انہوں نے سریانی اور عبرانی دونوں زبانیں سیکھی ہوں ۔[3] اگرچہ حدیث سے صرف ایک ہی زبان سیکھنے کا مفہوم نکلتا ہو۔ کہاں یہ پاکیزہ مقصد اور کہاں ایک محرف اور منسوخ کتاب کی تلاوت کے لیے ایک افتراپرداز اور دشمن اسلام کی زبان سیکھنا!!! حدیث عمر کی استنادی حیثیت: گیلانی نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے سریانی اور عبرانی زبانیں سیکھنے اور ان کے اور عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے پابندی سے تورات کی تلاوت کرتے رہنے سے متعلق منکر اور جھوٹی روایتوں کے ذکر اور پھر ان کی بنیاد پر خیالی قصر تعمیر کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’رہی وہ بات جو طبرانی وغیرہ میں عمر رضی اللہ عنہ سے منسوب کر کے بیان کی گئی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تورات کا ایک مجموعہ لیے ہوئے، جو ان کو بنو زریق کے ایک آدمی کے ساتھ ملاتھا، آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ انور غصہ سے سرخ ہو گیا جب عمر کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے استغفار کیا۔ اس موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر موسیٰ زندہ ہوتے تو ان کو میری پیروی کے سوا کوئی چارہ نہ ہوتا۔‘‘ ’’یہ روایت مجمع الفوائد‘‘ میں نقل کی گئی ہے اور صاحب مجمع نے لکھا ہے کہ: اس کی سند میں ابو عامر قاسم بن محمد اسدی شامل ہے جو مجہول ہے اس طرح یہ روایت ضعیف ہے اور ممکن ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی کی وجہ یہ رہی ہو کہ انہوں نے ایک یہودی کو بھائی کہہ دیا تھا یا کوئی اور سبب رہا ہو، خلاصۂ کلام یہ کہ تورات کو محرف جانتے ہوئے اس کے
Flag Counter