Maktaba Wahhabi

39 - 531
احساساتِ ناشر اسلام اللہ کا پسندیدہ دین ہے اس پسندیدہ دین کا مرجع و مصدر کلامِ الٰہی یعنی قرآن مجید ہے پھر اس کلام الٰہی کی جو توضیح و تشریح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک زبانِ فیض سے فرمائی ہے جسے اصطلاح کی زبان میں حدیث اور سنت کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے انہی دونوں مجموعے کا نام اسلام ہے۔ ان دونوں مجموعوں کے علاوہ اسلام کو ڈھونڈنے سے گمراہی تو مل سکتی ہے مگر اسلام نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسئلے کے حل کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کی طرف رجوع کرتے تھے آپ کے انتقال پُرملال کے بعد قرآن مجید اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال اور تقریرات پر عمل ہوتا رہا۔ یہی دونوں مجموعے خلفائے اربعہ اور تمام صحابہ کرام کے لیے معیار اور کسوٹی تھے۔ یہی دونوں مجموعے ان کی زندگی کے مشعلِ راہ تھے اور ایسا کیوں نہ ہو؟ وہ تو پختہ صاحب ایمان تھے انہیں اپنے معصوم نبی جنابِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور آپ کے ارشادات و توجیہات کے ساتھ قلبی لگاؤ اور ایمانی وابستگی تھی۔ پھر محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایمان کی پہلی شرط اور کسوٹی ہے اور اس محبت کی تکمیل اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور پیروی سنت کے بغیر ممکن نہیں ۔ کسی نے سچ کہا تھا، کہ سنت نبوی کا سب سے بڑا اعجاز یہ ہے کہ وہ ایک انسان کو فکر و نظر کے اس اعتدال و توازن سے ہم کنار کرتی ہے جس سے زندگی میں ذہنی و قلبی سکون حاصل ہوتا ہے مسائل حیات سے نبرد آزما ہونے اور ان کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔ اس کی انفرادی و اجتماعی زندگی تعلیمات نبوی سے معطر ہوتی ہے۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات سے دلی محبت رکھتا ہے وہ اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ احادیث مبارکہ سے روز و شب کی زندگی کو منور رکھنا ہی ایمان کی شان اور اس کی علامت ہے۔ حدیث و سنت سے بے اعتنائی اور لاپرواہی شرک و بدعت اور اوہام پرستی کی طرف لے جاتی ہے۔ صراط مستقیم صرف وہی ہے جس کی تعیین شارح قرآن نے فرمائی ہے۔ اس کے برعکس تمام راستے ہلاکت و بربادی اور تباہی کی طرف لے جاتے ہیں ۔ عصر حاضر میں برصغیر میں بالخصوص اور پورے عالم اسلام میں بالعموم مسلمانوں کے عقائد و اعمال میں جو بے اعتدالیاں پھیلی ہوئی ہیں وہ سنتِ نبوی سے اعراض کا نتیجہ ہیں ۔ برصغیر میں انکار حدیث کے فتنوں نے جب سر اٹھایا تو ان کی دلیل یہ تھی کہ چونکہ قرآن اصل ہے اس میں رب العالمین نے بندوں کی راہنمائی کے لیے تمام سامان فراہم کر دیا ہے۔ اس لیے اس کے ہوتے ہوئے اسلامی شریعت کا کوئی دوسرا ماخذ و مرجع نہیں بن سکتا۔ بعض حلقوں میں محدثین کرام کی تحقیقات، خدماتِ حدیث کی راہ میں ان کی انتھک کدوکاوش، جرح و تعدیل کے میدان میں ان کے علمی اصول و ضوابط پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ یہ کہہ کر ان کی
Flag Counter