Maktaba Wahhabi

394 - 531
مجھے چھوڑ دو تو یقینا تم گمراہ ہو جاؤ گے، درحقیقت تمام امتوں میں تم میرا نصیب ہو اور تمام نبیوں میں میں تمہارا نصیب ہوں ۔‘‘ سنن دارمی کی روایت: امام دارمی جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث اپنی سند سے جن الفاظ میں لائے ہیں وہ زیادہ مفصل ہیں اس لیے اس بحث کو اس کے منطقی نتائج تک پہنچانے کے لیے اس کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے، فرماتے ہیں : ہمیں محمد بن علاء نے خبر دی، کہا: ہم سے، ابن نمیر نے، مجالد سے، انہوں نے عامر سے، اور انہوں نے جابر سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ: ((أن عمر بن الخطاب أتی رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم بنسخۃ من التوراۃ، فقال: یا رسول اللّٰہ، ھذہ نسخۃ من التوراۃ، فسکت، فجعل یقرأ ووجہ رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم یتغیر، فقال ابوبکر : تکلتک الثوا کل ما تری بوجہ رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ، فقال: أعوذ باللّٰہ من غضب اللّٰہ ومن غضب رسولہ رضینا باللّٰہ رباً وبالاِسلام دینا وبمحمد نبیاً، فقال رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم : والذی نفس محمد بیدہ لوبدالکم موسی فاتبعتموہ وترکتمونی لضللتم عن سواء السبیل ولو کان حیاً أدرک نبوتی لاتبعنی)) (نمبر:۴۳۹) ’’عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تورات کا ایک نسخہ لیے ہوئے حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ تورات کا نسخہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، اور انہوں نے پڑھنا شروع کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک کا رنگ بدلنے لگا، ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بچوں کو گم کرنے والیاں تمہیں گم کریں ، کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک کی رنگت نہیں دیکھ رہے؟ اس پر عمر نے عرض کیا: میں اللہ اور اس کے رسول کے غضب سے اللہ کی پناہ کا طالب ہوں ، ہم رب کی حیثیت سے اللہ پر، دین کی حیثیت سے اسلام پر اور نبی کی حیثیت سے محمد پر راضی ہیں ۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، اگر تمہارے لیے موسی ظاہر ہو جائیں ، اور تم لوگ ان کے پیرو بن جاؤ اور مجھے چھوڑ دو تو تم سیدھی راہ سے بھٹک جاؤ گے، اور اگر موسی زندہ ہوتے اور ان کو میری نبوت کا زمانہ ملتا تو وہ میری ضرور پیروی کرتے۔‘‘ نتائج بحث: ۱۔ جابر بن عبد اللہ اور عبد اللہ بن ثابت رضی اللہ عنہم کی جو حدیثیں مستند حدیث کی کتابوں سے نقل کی گئی ہیں ان کی سندوں میں ابو عامر قاسم بن محمد اسدی شامل ہیں ، بلکہ ان سندوں کے ضعیف ہونے کا سبب ان میں مجالد بن سعید اور جابر
Flag Counter