Maktaba Wahhabi

453 - 531
دی جائے تاکہ حدیث کی شرعی حیثیت سے متعلق اسلام کی بکمال بقا سے متعارض ان کے افکار و خیالات کا جائزہ لیتے وقت ان کے اس قول کو ان کے خلاف حجت و دلیل کے طورپر پیش کیا جا سکے فرماتے ہیں : ’’حکمت کا ذکر یہاں کتاب کے ساتھ اس بات پر دلیل ہے کہ تعلیم حکمت تعلیم کتاب سے ایک زائد شے ہے اگرچہ یہ حکمت سر تا سر قرآن حکیم سے ماخوذ و مستنبط ہو ، اس وجہ سے ہمارے نزدیک جو لوگ حکمت سے حدیث مراد لیتے ہیں ان کی بات میں بڑا وزن ہے ۔‘‘[1] گزشتہ سطور میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائض منصبی سے متعلق قرآن پاک سے جو آیتیں نقل کی گئی ہیں ان کی روسے یہ فرائض تین تھے :۱۔ تلاوت کتاب ۲۔ لوگوں کا تزکیہ ۳۔لوگوں کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دینا۔ تکمیل دین اور شرائع و احکام کے بیان کے بعد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے مگر یہ دین باقی ہے اور قیامت تک باقی رہے گا۔ اوپر قرآن پاک کی چار آیتوں سے یہ دکھایا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرائض منصبی میں تلاوت کتاب اور لوگوں کے تزکیہ کے ساتھ ان کو قرآن اور حدیث کی تعلیم دینا بھی شامل تھا اور دو آیتوں سے یہ دکھایا گیا ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے آپ پر قرآن کو نازل کیا تھا ٹھیک اسی طرح آپ پر حدیث بھی نازل کی تھی البتہ قرآن کے الفاظ اور معانی دونوں منجانب اللہ تھے ، لیکن حدیث کے صرف معانی اللہ کی طرف سے تھے اور الفاظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے تھے ، جیسا کہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے ، تفصیلات اپنے مقام پر آرہی ہیں ۔ اصلاحی کے مغالطے: مولانا امین احسن اصلاحی اگر تعلّي سے اپنے ذہن کو پاک کر کے قرآن پاک پر غور و تدبر تک اپنے آپ کو محدود رکھتے تو کچھ مفید کام کر جاتے اور ان کی کتاب ’’تدبرقرآن‘‘ زیادہ کارآمد ثابت ہوتی ۔ لیکن تدبر قرآن کے نہج پر انہوں نے تدبر حدیث کا کام شروع کر کے نہ اپنے حق میں اچھا کیا نہ ان لوگوں کے حق میں جن کا ایک حلقہ انہوں نے بنا رکھا تھا ، کیونکہ اس حلقے میں اکثریت ان نوجوانوں کی تھی جن کو عربی زبان اور دینی علوم کا بہت کم حصہ ملا تھا او راس حلقے میں جو چند افراد پڑھے لکھے تھے بھی ، وہ بھی علم حدیث سے بے بہرہ ہونے کے ساتھ ساتھ حدیث سے یک گونہ بیر رکھتے تھے اس طرح اصلاحی صاحب کے مغالطے ان کے شاگردوں پر وہی اثر ڈالتے تھے جو ان اکابر صوفیا کی کرامتوں کے جھوٹے واقعات مبتدی سالکوں پر ڈالتے ہیں ۔ خطیب بغدادی اور الکفایہ: اصلاحی صاحب بلند بانگ دعوے کرنے میں ید طول رکھتے تھے ، جن کی ایک کڑی غیر معروف اور غیر متداول
Flag Counter