Maktaba Wahhabi

456 - 531
قطع نظر ا س کے کہ اس کی روایت اور تبلیغ ہوئی ہے یا نہیں حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک ، شمائل مبارکہ اور غزوات کا بھی شمار ہوتا ہے ۔ حدیث صرف وہ قول ، یا فعل، یا تقریر ہے جس کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور اس کو معلوم کرنے کا واحد ذریعہ وہ قواعد و ضوابط ہیں جو محدثین نے وضع کئے ہیں ، فقہاء، متکلمین اور معتزلہ کے قیاسی ، مجادلانہ اور فلسفیانہ موشگافیاں نہیں اور جس قول ، یا فعل ، یا تقریر کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو وہ حدیث نہیں ہے ۔ اس کے ساتھ حدیث کا لفظ لکھا جاتا ہے یا بولا جاتا ہے تو محض ظاہری مشابہت کی وجہ سے جس کو اصطلاح میں ’’مشاکلہ ‘‘ کہتے ہیں قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کی طرف مکر، کید ، خداع اور نسیان وغیرہ کی اضافت اسی مشاکلہ کی ایک شکل ہے جو حدیث ثابت ہو اس کے ساتھ صحیح کی صفت تاکید کے لیے ہے تاکہ غیر ثابت شدہ روایت ، جیسے ضعیف ، منکر اور موضوع وغیرہ کو حدیث کے زمرے سے خارج کر دیا جائے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جس قول ، یا فعل یا تقریر کی نسبت کی صحت یا ثبوت محل نزاع ہو وہ بھی حدیث نہیں ہے ، کیونکہ ایسی حدیث ضعیف روایات میں شمار ہوتی ہے اور محدثین کے نزدیک ضعیف روایات اپنی تمام قسموں کے ساتھ مردود ہیں اور جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا ہے کہ اس باب میں صرف ائمہ حدیث کے اقوال اور احکام کا اعتبار ہے ، فقہا متکلمین اور معتزلہ اور منکرین حدیث کی آراء کا نہیں کیونکہ اولا تو حدیث اس گروہ کا موضوع بحث نہیں تھی اور اس کو حدیث کا نہایت سطحی علم حاصل تھا ثانیا اس گروہ کے نزدیک حدیث کے قبول و رد کا معیار پہلے درجہ میں عقل تھا اور دوسرے درجہ میں ا س کا عقیدہ و نظریہ اور اس کا فقہی مسلک تھا اس مسئلہ کو میں ان شاء اللہ حدیث اور عقل اور حدیث اور فقہاء کی فصلوں کے تحت مثالوں سے واضح کروں گا۔ دوسرا مغالطہ، خبر: مولانا امین اصلاحی فرماتے ہیں : محدثین حدیث کو ’’خبر‘‘ کے لفظ سے تعبیر کرتے ہیں اور خبر کی تعریف یہ کی جاتی ہے کہ (الخبریحتمل الصدق والکذب )خبر صدق و کذب دونوں کا احتمال رکھتی ہے یعنی علمائے فن کے نزدیک خبر میں صدق و کذب دونوں کا احتمال پایا جاتا ہے اسی بناء پر احادیث کو ’’ظنی‘‘ بھی کہتے ہیں ، گویا ایک حدیث میں صحیح ، حسن ، ضعیف ، موضوع، مقلوب سب کچھ ہو سکنے کا امکان پایا جاتا ہے۔ [1] اصلاحی صاحب اگر اپنی مذکورہ عبارت کے پہلے فقرہ میں جو ایک دعوی ہے ’’بھی‘‘کے لفظ کا اضافہ کر دیتے اور وہ عبارت یوں ہوتی :محدثین حدیث کو ’’خبر‘‘ کے لفظ سے بھی تعبیر کرتے ہیں تو ان کی بات درست ہوتی اور اس کی بنیاد پر انہوں نے جو بھیانک غلطیاں کی ہیں ان سے ان کا دامن داغدار نہ ہوتا۔
Flag Counter