Maktaba Wahhabi

48 - 531
قرآن کی طرح حدیث بھی محفوظ ہے: چونکہ سابق انبیاء اور رسولوں کے برعکس نبی عربی محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مخصوص خطے اور مخصوص زمانے کے لیے رسول بنا کر نہیں بھیجے گئے، بلکہ آپ پوری دنیا کے لیے اور قیامت تک کے لیے رسول بنا کر بھیجے گئے تھے۔ ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ، ﴾ (الانبیاء:۱۰۷) ’’ہم نے تمہیں نہیں بھیجا ہے مگر دنیا کے لیے رحمت بنا کر۔‘‘ جس کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ آپ کی لائی ہوئی شریعت قیامت تک واجب العمل ہے اور جب اس شریعت کا پہلا ماخذ، قرآن اپنے نزول کے بعد سے اب تک محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا ذمہ لے رکھا ہے: ﴿اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ، ﴾ (الحجر:۹) ’’درحقیقت ہمیں نے ذکر کو نازل کیا ہے اور یقینا ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔‘‘ تو قرآن پاک کے محفوظ ہونے کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ سنت یا حدیث بھی محفوظ ہو، کیونکہ یہ قرآن کی شرح و تفسیر ہونے کی وجہ سے شریعت کا دوسرا ماخذ ہے جس کے بغیر قرآن پر عمل ممکن نہیں اور اگر ممکن ہو تو معتبر نہیں ۔ اوپر سورۂ نساء کی جو آیت پیش کی گئی ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی اور اپنے رسول کی مطلق اور اولی الامر، ائمہ، علماء اور حکام کی مشروط اطاعت کا حکم دے کر حالتِ نزاع اور اختلاف میں معاملات کو اللہ اور رسول کی طرف لوٹانے کا حکم دیا اس حکم الٰہی میں جہاں تک اللہ تعالیٰ کی طرف معاملات کو لوٹانے کا مسئلہ ہے تو اس سے مراد بلاشبہ قرآن سے رجوع کرنا ہے، کیونکہ اللہ سے رابطہ کرکے اس کی جناب میں حاضر ہوکر معاملات کو اس کے حضور پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔ رہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو آپ کی حیات پاک میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر تو نزاعی مسائل کو آپ کے سامنے پیش کیا جاسکتا تھا اور پیش کیا بھی جاتا تھا اور آپ ان کو سن کر اپنے فیصلے سنا دیتے تھے، لیکن اب جبکہ دین کی تکمیل ہوچکی ہے اور آپ وفات پاچکے ہیں اس حکم الٰہی پر سنت ہی کی طرف رجوع کرکے عمل کرنا ممکن رہا ہے اس سے یہ لازم آیا ہے کہ قرآن کی طرح سنت بھی محفوظ ہے۔ البتہ قرآن کی طرح سنت یا حدیث کے محفوظ ہونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ جس طرح قرآن پاک سورۂ فاتحہ سے لے کر سورۂ الناس تک دو دفتیوں کے درمیان آیتوں اور سورتوں میں مکمل ترتیب کے ساتھ محفوظ ہے اسی طرح حدیث بھی کسی کتاب میں از اول تا آخر پوری ترتیب کے ساتھ محفوظ ہے، نہ ایسا ہے اور نہ ایسا ہونا حدیث کے محفوظ ہونے کے لیے ضروری ہے، کیونکہ قرآن پاک وحی متلو ہے جس کی نماز اور نماز سے باہر ترتیب الٰہی کے مطابق تلاوت کی جاتی ہے، جبکہ حدیث نہ وحی متلو ہے ہے اور نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات مکمل ترتیب کے ساتھ آپ پر نازل ہوتے
Flag Counter