Maktaba Wahhabi

509 - 531
۴۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی رفعت شان اور ناصر السنۃ امام شافعی رحمہ اللہ کی مذمت میں جو جھوٹی روایت گھڑ کر لوگوں میں پھیلائی گئی اس سے وہ بزرگانِ دین بھی استدلال کرتے ہوئے شرمندگی محسوس نہیں کرتے جن کے ناموں سے پہلے فخر المحدثین اور زبدۃ المحدثین جیسے القاب لکھے جاتے ہیں ، روایت کے الفاظ ہیں: ((یکون فی امتی رجل یقال لہ: ابو حنفیۃ النعمان ھو سراج امتی،ھو سراج امتی ، ہو سراج أمتی ، ویکون فی امتی رجل یقال لہ : محمد بن ادریس ھو اضر علی امتی من ابلیس )) [1] ’’میری امت میں ایک ایسا شخص پیدا ہو گا جس کا نام ابوحنیفہ نعمان ہو گا وہ میری امت کا چراغ ، میر ی امت کا چراغ ، میری امت کا چراغ ہو گا ، اور میری امت میں ایک ایسا شخص پیدا ہو گا جس کا نام محمد بن ادریس ہوگا وہ میر ی امت کے لیے ابلیس سے زیادہ ضرر رساں ہو گا ۔‘‘ یہ روایت احناف کے مسلکی تعصب کی غماز ہے اور جس نے یہ روایت گھڑی ہے ، مامون جویباری جو وضاع حدیث تو تھے ہی ، مگرانہوں نے یہ روایت وضع کرکے اور اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے اپنی بے دینی پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے اور جو لوگ اپنی زبانوں سے یہ جھوٹی روایت بیان کرتے ہیں وہ بھی اس کے وبال میں برابر کے شریک ہیں ۔ میں نے یہ چند روایتیں یہ دکھانے کے لیے نقل کی ہیں کہ عقل ونقل کے خلاف صرف وہی روایتیں ہیں جن کو محدثین نے ان کے جھوٹے راویوں اور جھوٹے مضامین کی وجہ سے رد کر دیا ہے اور یہ ساری روایتیں اپنے راویوں کے ساتھ ریکارڈ میں ہیں ۔ رہیں وہ احادیث جو سندا اور متنا صحیح ہیں اور جو حدیث کی مستند کتابوں میں مدون ہیں ان میں سے کوئی بھی حدیث عقل کے خلاف نہیں ہے ، لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں ہے کہ ہر صحیح حدیث ہر شخص کی عقل کی گرفت میں بھی آسکتی ہے اور کسی بات کا ہر شخص کی عقل کی گرفت میں نہ آنا عقل کے خلاف ہونا نہیں ہے ،ورنہ اس کی زد قرآن پر بھی پڑ سکتی ہے ۔ متکلمین کی فہم و نظر کے نمونے : متکلمین اور ان کے زلہ برداروں کا یہ دعوی ہے کہ قرآنی آیات اور احادیث متواتر اگرچہ قطعی الثبوت ہیں ،لیکن اپنی دلالت اور مفہوم میں وہ قطعی اور یقینی نہیں ہیں لہٰذا اگر اپنے الفاظ کے ظاہری مفہوم میں یہ عقل کے خلاف ہوں گی تو ان کی تاویل کرکے ان کے مفہوم کو عقل سے ہم آہنگ کیا جائے گا ، رہیں اخبار آحاد تو اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کے باب میں یہ ناقابل التفات اور ناقابل اعتبار ہیں ۔
Flag Counter