Maktaba Wahhabi

523 - 531
کے بعد گمراہی کے سوا کیا ہے ؟ تو تم کدھر پھرے جا رہے ہو۔ ‘‘ اس ارشاد ربانی سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ مشرکین اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا یقین رکھتے تھے اور اس کا اقرار بھی کرتے تھے ،وہ اس بات کے قائل تھے کہ تنہا اللہ تعالیٰ ہی روزی رساں ہے ، وہی ہرچیز کا مالک ہے ، وہی زندگی اور موت دیتا ہے اور تنہا وہی تدبیر کائنات کی صفت سے موصوف ہے اس مضمون کی حامل دوسری آیات بھی ہیں جو یہ صراحت کرتی ہیں کہ مشرکین اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی دوسری صفات پر بھی ایمان رکھتے تھے جن میں سے ایک صفت تخلیق بھی ہے ، یعنی تنہا اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا خالق ہے اس کے باوجود وہ مومن نہیں تھے ؟ توحید الوہیت: توحید الوہیت میں ’’الوہیت‘‘ اَلَہَ ، یألہ ، الاھۃً، وألوھۃً وألوھیۃ یا اِلِہَ یألَہُ…کا مصدر ہے اور اَلَہَ یألَہُ اِلاھۃً وَاُلُوْھیۃً کے معنی ہیں : ’’عبادت کرنا‘‘ ’’الالہ ‘‘ اسی مذکورہ بالا فعل سے بناہے اور ’’فعال‘‘ کے وزن پر ’’اسم‘‘ ہے اور ’’مالوہ‘‘ کے معنی میں ہے جس طرح ’’کتاب ‘‘ مکتوب کے معنی میں ہے اور’’ الالہ‘‘ کا اطلاق ہر اس چیز پر ہوتاہے جس کو لوگوں نے معبود بنا لیا ہے قطع نظر اس کے کہ وہ معبود برحق اور معبود حقیقی ہے یا معبود باطل ، لیکن اللہ جو ذات باری تعالیٰ کا نام ہے وہ معبود حقیقی اور معبود برحق ہے ، کفار ومشرکین بھی لفظ جلالہ ، ’’اللہ ‘‘ کا اطلاق اپنے معبودان باطل میں سے کسی پر نہیں کرتے تھے ۔ لفظ جلالہ ، اللہ کی اصل ’’الہ ‘‘ ہی ہے جس پرتعریف کا’’الف لام ‘‘ داخل کرکے ہمزہ کو حذف کر دیا گیاہے اور ایک لام کو دوسرے میں مدغم کر دیا گیا اس طرح ’’الہ ‘‘ سے اللہ بن گیا۔ اللہ کے مشتق اور غیر مشتق ہونے کے مسئلہ میں اہل لغت اور علمائے عقیدہ میں اختلاف ہے ، لیکن راجح یہی ہے کہ یہ مذکورہ بالافعل سے مشتق ہے جس کی دلیل اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے : ﴿وَ ہُوَ اللّٰہُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ فِی الْاَرْض﴾ (الانعام:۳) ’’اور وہی آسمانوں اور زمین میں معبود ہے ۔‘‘ اس آیت میں ’’فی السموات ‘‘ لفظ جلالہ اللہ سے متعلق ہے ، لہٰذا اللہ ‘‘ مالوہ کے معنی میں ہوا ’’توحید الوہیت‘‘ ہی وہ توحید ہے جس کی دعوت دینے کے لیے تمام نبیوں اور رسولوں کی بعثت ہوئی : ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْن﴾ (الانبیاء:۲۵) ’’اور ہم نے تم سے پہلے کوئی بھی رسول نہیں بھیجا ، مگر اس کی طرف ہم یہی وحی کرتے رہے کہ نہیں ہے کوئی
Flag Counter