Maktaba Wahhabi

530 - 531
تھا اپنے باطل افکار و عقائد کو درست ثابت کرنے کے لیے وہ جن علمی خیانتوں کے مرتکب ہوئے ہیں ان کے نمونے علامہ عبدالرحمن بن یحییٰ معلمی یمانی کی شاہکار کتاب: ’’التنکیل‘‘ میں دیکھے جا سکتے ہیں ۔ لیکن چونکہ اس وقت میرا موضوع بحث متکلمین کی توحید ہے اس لیے میں ڈاکٹر رمضان بوطی کے عقیدہ توحید کا جائزہ لینے پراکتفاکر وں گا ، ویسے بھی موصوف اسلاف سے بغض و عناد رکھنے والوں کی صفات کے جامع ہیں اور زاہد کوثری کے خصوصی مداحوں اور ثناء خوانوں میں ان کا شمار ہوتا ہے اور کتاب و سنت کی تعلیمات پر تاویل و تحریف کیے بغیر عمل کرنے والوں سے ان کو خاص پر خاش ہے ،اس لیے تنہا ان کے افکار کا مطالعہ تمام نئے متکلمین کے افکار کا مطالعہ ہو گا ۔ اوپر آیات صفات کو ان کے حقیقی اور ان کے ظاہری الفاظ سے نکلنے والے مفہوم میں لینے سے ان کی نظر میں قرآن پر تضاد بیانی کا جو الزام آتا ہے اس کا علمی جائزہ لے کر ان کے مبلغ علم کا پول کھول چکا ہوں اس سے قارئین کو اتنا اندازہ تو ہو گیا ہو گا کہ ان نئے متکلمین کی فکر و نظر میں کتنی سطحیت ہے ۔ بوطی کا عقیدہ توحید: ڈاکٹر رمضان بوطی اپنی کتاب : کبری الیقینیات ‘‘ میں وحدانیت کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں : وحدانیت کے معنی ہیں : اللہ کی ذات اور صفات میں مقدار اور تعداد کے تصور کی نفی کرنا ، چاہے یہ مقدار اور تعداد اس کی ذات سے متصل ہو یا علیحدہ ، یعنی: اللہ سبحانہ وتعالیٰ نہ تو اجزا سے مرکب ہے اور نہ جزئیات سے بنا ہے ، اور اسی طرح اس کی صفات بھی ہیں ۔ آگے یہی بات ذرا مختلف انداز میں دہرائی ہے : اللہ کی وحدانیت سے مقصود یہ ہے کہ تمہیں یہ معلوم رہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نہ ایسا کل ہے جو اجزا سے مرکب ہو اور نہ ایسا کلی ہے جو جزئیات سے بنا ہو۔ [1] اگر توحید یہی ہے تو : اگر توحید یہی ہے جس کو آمدی ، جوینی اور بوطی نے بیان کیا ہے اور جو معمولی سے لفظی اختلافات کے ساتھ تمام اشعری اور ماتریدی متکلمین کی توحید ہے توپھر اس کی جو تعریف انہوں نے کی ہے وہ تعریف قرآن وحدیث میں بھی ہونی چاہیے تھی ، اس لیے کہ توحید مطلوب مومن ہے جس کو کوئی بھی شخص اپنے ذوق اور عقل سے نہیں جان سکتا ، کیونکہ اس کا تعلق ذات باری تعالیٰ کی ربوبیت ، الوہیت ، و عبادات اور اس کے اسماء وصفات سے ہے ، جن میں سے کسی کا بھی تفصیلی علم صرف اللہ و رسول کے بتانے سے حاصل ہو سکتا ہے ، یہ صحیح ہے کہ عقل یا فطرت سلیم اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جو ذات بلا شرکت غیرے کائنات کی خالق ، مالک ، مدبر اور نگہبان ہے ، تنہا وہی اس کی مستحق بھی ہے کہ اس کی عبادت کی جائے اور تنہا یہی ذات ایسی ہے جس کے اسماء وصفات اس کے کمال اور ہرنقص اور عیب سے اس کے پاک ہونے پر دلالت کرتی ہیں اورجس کے ان اسماء و صفات میں اس کی مخلوق میں کوئی اس کے مانند نہیں ہے اور صرف وہ یا اس کا
Flag Counter