Maktaba Wahhabi

531 - 531
رسول ہی اس کو کوئی نام دے سکتا ہے یا اس کو کسی صفت سے موصوف کر سکتا ہے ، مگر عقل یا فطرت کی یہ دلالت اجمالی ہے جس کی روشنی میں یا جس کی بنیاد پر عمل کرکے کوئی بھی شخص اللہ تعالیٰ کا مومن اور محبوب بندہ نہیں بن سکتا ، ورنہ اللہ تعالیٰ نے ہر زمانے میں اپنے نبی اور رسول نہ بھیجے ہوتے اور ان پر کتابیں نہ نازل کی ہوتیں ۔ معلوم ہوا کہ آمدی، جوینی ، بوطی اور دوسرے متکلمین اور فلاسفہ نے توحید یا وحدانیت کی جو تعریف کی ہے وہ دو وجہوں سے مردود ہے : ۱۔ اس کے مردود ہونے کی پہلی وجہ یہ ہے کہ قرآن وحدیث میں اس توحید کو اشارۃً بھی نہیں بیان کیا گیا ہے اور جس چیز پر کسی کے مومن ہونے کا مدار ہو اس کا اللہ و رسول کے کلام میں ذکر ہونا چاہیے ، اس سے باہر کی کوئی چیز ناقابل قبول ہی نہیں ناقابل التفات بھی ہے ، دراصل یہی لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا تقاضا ہے۔ ۲۔ مذکورہ توحید کے مردود ہونے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ توحید کی یہ تعریف ارسطو، دوسرے فلاسفہ یونان اور ان کے اندھے مقلدین کی تعریف ہے جو موحد نہیں بت پرست تھے اور اسلام سے نسبت کا دعوی کرنے والے جن متکلمین نے اس توحید کو مطلوب قرار دیا ہے وہ محض ان کے اقوال کے ناقل ہیں ، اور ان کے ایسا کرنے کے پیچھے ان فلاسفہ یونان کی اندھی تقلید کے سوا کچھ اور نہ تھا ۔ مذکورہ دونوں وجہوں کے علاوہ ایک اور وجہ اس کے مردود ہونے کی یہ ہے کہ مذکورہ تعریف میں ذات باری تعالیٰ کی تعریف مثال کے ذریعہ کی گئی ہے اور اللہ نے اپنی کتاب عزیز میں اپنی مثال دینے سے منع فرمایا ہے ، ارشاد الٰہی ہے : ﴿فَـــلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ اِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ (النحل:۷۴) ’’پس اللہ کے لیے مثالیں بیان نہ کرو، درحقیقت اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔‘‘ اس آیت کریمہ کی روشنی میں ، اللہ تعالیٰ کی تعریف میں یہ کہنا کہ ’’وہ نہ تو اجزا سے مرکب ہے اور نہ جزئیات سے بنا ہے ‘‘ اللہ کے لیے من گھڑت مثالیں بیان کرنے کے سوا اور کیا ہے ؟ کیا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی یہ صفت بیان کی ہے ؟ اگر نہیں کی ہے اور یقینا نہیں کی ہے تومتکلمین کی یہ توحید مردود ہے ۔ متکلمین کی توحید کے برے آثار: اوپر متکلمین کی عمومی توحید اور ان کے بعض اکابر کی طرف منسوب جو توحید بیان کی گئی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ : اختراع و ایجاد پر اللہ کے سوا کوئی قادرنہیں ، اللہ ایک ہے، یعنی ناقابل تقسیم و تجزیہ ہے ، توحید یہ ہے کہ اللہ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھا جائے کہ وہ نہ تو اجزا سے مرکب ’’کل ‘‘ ہے اور نہ جزئیات پر مشتمل ’’کلی ‘‘ ہے ، وہ مخلوقات کی کسی صفت سے موصوف نہیں ، وہ نہ جہت اور سمت رکھتا ہے اور نہ داہنے ہے اور نہ بائیں ، نہ آگے اور نہ پیچھے اور نہ اوپر ہے اور نیچے ‘‘ اللہ تعالیٰ کی یہ من گھڑت اور خود ساختہ توحید سراسر اس کی منفی صفات سے عبارت ہے ، میں اوپر یہ بتا چکا ہوں کہ
Flag Counter