Maktaba Wahhabi

59 - 531
۵: امام ابوداؤد صاحب سنن تاریخ وفات ۲۷۵ ہجری ۶: امام ترمذی صاحب سنن تاریخ وفات ۲۷۹ ہجری ۷: امام نسائی صاحب سنن تاریخ وفات ۳۰۳ ہجری ۸: امام ابن ماجہ صاحب سنن تاریخ وفات ۲۷۳ ہجری ۹: امام ابن خزیمہ صاحب صحیح تاریخ وفات ۳۱۱ ہجری ائمہ نقد و رجال: ۱۰: امام یحییٰ بن معین تاریخ وفات ۲۳۳ ہجری ۱۱: امام علی بن مدینی تاریخ وفات ۲۳۴ ہجری ۱۲: امام احمد بن حنبل تاریخ وفات ۲۴۱ ہجری ۱۳: امام عمرو بن علی فلاس تاریخ وفات ۲۴۹ ہجری ۱۴: امام بخاری تاریخ وفات ۲۵۶ ہجری ۱۵: امام مسلم تاریخ وفات ۲۶۱ ہجری ۱۶: امام نسائی تاریخ وفات ۳۰۳ ہجری ۱۷: امام ابوزرعہ رازی تاریخ وفات ۲۶۴ ہجری ۱۸: امام ابوحاتم محمد بن ادریس رازی تاریخ وفات ۲۷۷ ہجری معلوم ہوا کہ حدیث کی جن امہات الکتب پر دین و شریعت کے احکام کی معرفت کا مدار ہے اور راویان حدیث کی جرح و تعدیل، ثقاہت و عدم ثقاہت کو جاننے کے لیے جو کتابیں کلید کا درجہ رکھتی ہیں وہ سب تیسری صدی ہجری کے اختتام پذیر ہونے سے قبل ہی ضبط تحریر میں آچکی تھیں اور سینوں سے سفینوں میں منتقل ہوچکی تھیں ۔ اب میں صحابی، تابعی اور تبع تابعی کا تعارف حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی اُن تحریروں کی روشنی میں کرانا چاہتا ہوں جو دراصل ان سے سابقہ ائمہ حدیث کی تحقیقات کے خلاصے کی حیثیت رکھتی ہیں ، تحریر فرماتے ہیں : صحابی: ’’جہاں تک میری واقفیت ہے صحابی کی تعریف یہ ہے کہ صحابی وہ خوش نصیب شخص ہے جس کو حالت ایمان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کا شرف حاصل رہا ہو اور حالت ایمان میں اس کی وفات ہوئی ہو۔ اس تعریف کی رو سے صحابہ کی جماعت میں ہر وہ شخص داخل ہے جس کی بحالتِ ایمان آپ سے ملاقات ہوئی ہو قطع نظر اس کے کہ اس کو آپ کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کا زیادہ موقع ملا ہو یا کم، اس نے آپ سے کوئی حدیث بھی روایت کی یا نہیں ، آپ کے ساتھ کسی
Flag Counter