Maktaba Wahhabi

72 - 531
مالک رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی، گویا ۵۰ھ اور ۸۰ھ مطابق ۶۷۰ء اور ۶۹۹ء کی درمیانی مدت میں بکثرت صحابہ کرام باحیات تھے۔ اس مدت میں تابعین کے چاروں گروپوں سے (بوڑھے، ادھیڑ، جوان اور نوجوان یا نو عمر) عالم اسلام کا ہر شہر اور قصبہ بھرا ہوا تھا۔ یاد رہے کہ تابعین کے جوانوں ، یعنی شباب التابعین کا زمانہ ۱۳۲ھ مطابق ۷۴۹ء تک اور نوعمر یعنی غلمان یا صغار التابعین کا زمانہ ۱۵۰ھ مطابق ۷۶۷ء تک ہے۔ محمد بن مسلم زہری: جو ان تابعین کے مشاہیر اور سرخیلوں میں امام زہری رحمہ اللہ کا شمار ہوتا ہے، بلکہ علم حدیث میں اپنی جلالت قدر، وسعت معلومات، غیر معمولی حافظہ، روایت حدیث میں الفاظِ حدیث کی پابندی، حصول علم کی راہ میں بے نظیر محنت و جاں فشانی اور حدیث رسول کو وقت کے حکمرانوں اور ان کے زلہ برداروں کے اثرات سے محفوظ اور پاک رکھنے میں اپنی بے مثال احتیاط پسندی اور انفرادی شجاعت و بے نیازی کے باعث ان کا نام جو ان تابعین کے ائمہ حدیث کے سرفہرست ہے امام زہری کا نام اور مختصر نسب نامہ اور لقب محمد بن مسلم بن عبید اللہ بن عبد اللہ بن شہاب زہری ہے، ان کا تعلق بنوزہرہ بن کلاب بن زمرہ بن کعب بن لؤی بن غالب سے تھا۔ روایت حدیث پر امام زہری کے انمٹ نقوش، صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین کے درمیان ان کے نمایاں نقطہ اتصال ہونے، تدوین حدیث کی پہلی باقاعدہ مہم کے ان کے ہاتھوں انجام پانے اور صحابہ کرام سے لے کر امہات کتبِ حدیث کے عالی مقام مصنّفین تک کے درمیانی سلسلۂ اسناد میں ان کے براہ راست اور بالواسطہ وجود نے ان کو ہر دور کے منکرین حدیث کی آنکھوں کا کانٹا بنائے رکھا، مستشرقین نے ان پر بنوامیہ کا پٹھو اور ہمنوا ہونے کا الزام لگا کر ان کی مرویات کو مشکوک بنانے کی سعی لاحاصل کی، تو اس کے برعکس مسلمانوں میں ایسے لوگ پیدا ہوئے جنھوں نے خدمتِ دین کے خوبصورت پردے میں ان کو شیعہ کہنے سے دریغ نہ کیا اور صحیح بخاری میں ان کی مرویات کو نشانہ بنا کر اپنی قرآن فہمی اور حدیث فہمی دونوں کو نادانستہ طور پر ناقابل اعتبار قرار دے ڈالا، لہٰذا میں اس عظیم اور جلیل القدر امام حدیث کا ایک ایسا علمی اور بے لاگ مطالعہ پیش کردینا چاہتا ہوں جس میں ان کی جامع اور عظیم شخصیت جیسی کچھ وہ تھی نکھر کر سامنے آجائے۔ اس کے بعد میں ان شاء اللہ تعالیٰ ان پر لگائے گئے قدیم و جدید الزامات کا پردہ چاک کروں گا، پھر صحیح بخاری کی اُن حدیثوں پر دور جدید کے منکرین حدیث کے اعتراضات کی حقیقت بیان کروں گا جو امام زہری سے مروی ہیں ۔ امام زہری ۵۶ھ مطابق ۶۷۶ء میں پیدا ہوئے، ان کا شمار تابعین کے تیسرے گروپ میں ہوتا ہے جو جوانوں کا گروپ کہلاتا ہے۔ اس گروپ کے راویوں نے زیادہ تر حدیثیں اکابر یا بوڑھے تابعین اور ان کے بعد ادھیڑ تابعین سے جن کو کہول التابعین کہا جاتا ہے روایت کی ہیں اس گروپ کو بڑی تعداد میں صحابہ کرام سے حدیثیں سننے اور روایت کرنے کے مواقع زیادہ نہیں ملے ہیں ، اس تناظر میں امام زہری نے عبد اللہ بن عمر اور جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہم سے بہت کم حدیثیں
Flag Counter