Maktaba Wahhabi

74 - 531
رکھنے والے عروہ بن زبیر تھے اور میرے نزدیک ان سب میں سب سے بڑے عالم ابن شہاب تھے جو اپنے علم کے ساتھ ان کے علوم کے بھی جامع تھے۔ امام سفیان بن عیینہ امام عمرو بن دینار سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: میں نے زہری سے زیادہ حدیث کی نص کی پابندی کرنے والا کسی اور کو نہیں دیکھا، اسی طرح میں نے زہری کے سوا کوئی اور ایسا نہیں دیکھا جس کی نظر میں درہم و دینار اس قدر بے وزن ہوں ؛ ان کے یہاں درہم و دینار جانوروں کی مینگنی سے زیادہ بے وقعت تھے۔[1] تابعین اور تبع تابعین کے جن خوش نصیبوں کو امام زہری کی شاگردی کا شرف حاصل تھا ان کی فہرست بڑی طویل ہے۔ ذیل میں چند بزرگوں کے نام درج کر رہا ہوں : عطاء بن رباح، عمر بن عبد العزیز، عمرو بن دینار، عمرو بن شعیب، قتادہ بن دعامہ، زید بن اسلم، منصور بن معتمر، ایوب سختیانی، یحییٰ بن سعید انصاری، بکر بن وائل، صالح بن کیسان، عقیل بن خالد، محمد بن ولید زبیدی، محمد بن ابی حفصہ، عمرو بن حارث، عبد الملک بن عبد العزیز بن جریج، جعفر بن برقان، زیاد بن سعد، عبد العزیز بن ماجشون، معمر بن راشد، عبد الرحمن بن عمرو بن ابی عمرو، شعیب بن ابی حمزہ، مالک بن انس، لیث بن سعد، ابراہیم بن سعد، سعید بن عبد العزیز، فلیح بن سلیمان، محمد بن عبد الرحمن بن مغیرہ بن حارث بن ابی ذئب، سلیمان بن کثیر، سفیان بن حسین، صالح بن ابی اخضر، ہشام بن کثیر، ہشام بن سعد، ہشیم بن بشیر، سفیان بن عیینہ وغیرہ۔ امام زہری کے شاگرد اپنے مقام و مرتبے اور ثقاہت و عدم ثقاہت کے اعتبار سے پانچ گروپوں میں منقسم ہیں جس کا علم رکھنا علم حدیث پر تحقیقی کام کرنے والے ہر شخص کے لیے ضروری ہے۔ تاکہ جہاں وہ اُن مغالطوں سے واقف ہوسکے جو منکرین حدیث حدیث کے شرعی حجت ہونے کو مشکوک بنانے کی غرض سے قدیم زمانے سے دیتے آرہے ہیں ، وہیں اس کو یہ بھی معلوم رہے کہ سنن اربعہ میں مدون حدیثوں کے عمو می طور پر اور صحیحین کی حدیثوں کے راویوں کا خصوصی طور پر روایت حدیث کی صحت کے حوالہ سے مقام و مرتبہ کیا تھا اور صحیحین میں امام زہری کے شیوخ اور شاگردو ں کے سلسلہ اسناد سے جو حدیثیں مروی ہیں وہ اپنی صحت اور قوت استدلال میں کس درجہ قابل اعتماد ہیں ؟ امام زہری کے شاگردوں کی گروپ بندی نقاد حدیث اور راویان حدیث کے حالات اور روایت حدیث میں ان کی ثقاہت و عدم ثقاہت کے ماہرین نے امام زہری کے شاگردوں کی یہ گروپ بندی ان سے روایت حدیث میں ان کی صحت بیانی، بیدار مغزی، احتیاط پسندی، غیر معمولی حفظ اور ان کی مدت رفاقت و مصاحبت کو دیکھتے ہوئے کی ہے اور ان پانچوں گروپوں میں ترتیب مذکورہ صفات میں کمی بیشی کے اعتبار سے قائم کی ہے۔
Flag Counter