Maktaba Wahhabi

78 - 531
شیعہ: خوارج کی طرح شیعہ بھی ایک نو ایجاد فرقہ ہے اور اسلام سے نسبت اور حبِ آل بیت کے اپنے دعوے کے باوجود اسلام سے اس کا تعلق محض نام کا ہے، ورنہ اپنے عقائد اور صحابہ کرام سے عموماً اور اُمّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہم سے خصوصاً بغض رکھنے کی وجہ سے اس کو مسلمانوں میں شمار کرنا درست نہیں ہے۔ بہرحال خوارج کے عقائد کی طرح شیعہ فرقے کے عقائد پر بحث بھی میرے موضوع سے خارج ہے، رہا حدیث کے بارے میں اس کا موقف اور نقطۂ نظر تو وہ مختصراً حسب ذیل ہے: شیعہ فرقے کے نزدیک حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ساتھ نہ دینے والے، اور ان کو خلافت کا حقدار نہ قرار دینے والے، نیز حضرت ابوبکر، عمر اور عثمان کی افضلیت کے قائل اور ان کی خلافت کو تسلیم کرنے والے، اور اُمّ المومنین عائشہ، طلحہ، زبیر، معاویہ اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم وغیرہ، ظالم، فاسق اور گمراہ تھے، لہٰذا روایت حدیث میں مجروح اور ناقابل اعتبار تھے۔ رہے وہ صحابہ کرام جنھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حمایت کی ان سے مروی بھی صرف وہی حدیثیں معتبر ہیں جو شیعہ ائمہ کی سندوں سے ان کو پہنچی ہیں ، کیونکہ ان کے عقیدے کی رو سے ان کے ائمہ معصوم ہیں ۔ اس تخصیص کا لازمی نتیجہ یہ نکلا کہ اولاً تو شیعہ فرقے نے صرف وہ حدیثیں قبول کیں جو آل علی و فاطمہ رضی اللہ عنہما کے فضائل و مناقب میں ہیں قطع نظر اس کے کہ ان کے راوی صحابی کس گروہ سے تعلق رکھتے تھے اور یہ حدیثیں اہل سنت و جماعت ائمہ حدیث کی مرتب کردہ کتابوں میں نقل ہوئی ہیں ، یا شیعہ ائمہ حدیث کی کتابوں میں ؟ ثانیاً شیعہ علماء اور مصنّفین نے علی و فاطمہ اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی مذمت میں من گھڑت اور جھوٹی روایات سے اپنی کتابیں بھردیں ۔ یہاں اس امر کی جانب اشارہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی فرقوں میں خوارج کا فرقہ وہ واحد فرقہ ہے جس کا دامن یا تو وضع حدیث سے پاک تھا یا اگر اس کی طرف بعض جھوٹی روایتیں منسوب ہیں تو اپنی نسبت میں بشرط صحت ان کی تعداد بہت ہی کم ہے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ’’خوارج دین سے اپنے خروج کے باوجود لوگوں میں سب سے زیادہ صدق گو تھے، یہاں تک کہا گیا ہے کہ ان کی مرویات اپنی صحت میں نہایت اعلیٰ مقام پر ہیں ۔‘‘[1] خوارج کی روایت حدیث میں اس صدق گوئی کا سبب یہ تھا کہ وہ کسی بھی حال میں دروغ گوئی اور فسق کو جائز نہیں سمجھتے تھے اور صلاح و تقویٰ میں بڑے اونچے مقام پر فائز تھے۔
Flag Counter