Maktaba Wahhabi

79 - 531
معتزلہ: ملل و نحل کی کتابوں میں اس فرقے کے ظہور کی کوئی متعین تاریخ نہیں بیان کی گئی ہے، البتہ ہر کتاب میں واصل بن عطاء کو معتزلہ کا امام قرار دیا گیا ہے اور واصل نے ۱۳۱ھ مطابق ۷۴۸ء میں وفات پائی۔ امام ذہبی کے مطابق واصل بن عطاء ۸۰ھ مطابق ۶۹۹ء میں مدینہ میں پیدا ہوا۔ وہ پہلے ابوہاشم عبد اللہ بن محمد بن الحنفیۃ متوفی ۹۸ھ مطابق ۷۱۶ء کی مجلسوں میں بیٹھا کرتا تھا، پھر حسن بصری متوفی ۱۱۰ھ مطابق ۷۲۸ء کی ہم نشینی اختیار کرلی۔[1] معتزلہ کی وجہ تسمیہ سے بھی یہ اشارہ ملتا ہے کہ اس فرقہ کا بانی واصل ہی تھا، کیونکہ تمام مصنّفین کا اس امر پر اتفاق ہے کہ حسن بصری ہی کی مجلس میں اس نے یہ اعلان کیا تھا کہ گناہ کبیرہ کا مرتکب نہ مکمل مومن ہے اور نہ مکمل کافر، بلکہ دونوں کے درمیان ہے، یہ کہہ کر وہ حسن بصری کی مجلس سے اٹھ کر مسجد کے ستونوں میں سے ایک دوسرے ستون کے پاس جاکر بیٹھ گیا۔ اس پر بصری نے کہا کہ واصل ہم سے علیحدہ ہوگیا ہے۔ اس طرح واصل اور اس کے رفقاء کا نام معتزلہ پڑگیا یعنی کنارہ کش ہوجانے والی جماعت۔ واصل نے دو کتابیں لکھیں جن میں سے پہلی توحید کے موضوع پر ہے اور دوسری کا نام ہے ’’المنزلۃ بین المنزلتین‘‘۔ معتزلہ خالص عقلیت پسند فرقہ ہے اس کا ظہور جن حالات میں ہوا وہ بڑی حد تک اُن حالات سے مشابہ ہیں جن میں برصغیر کے عقلیت پسند ظاہر ہوئے دونوں نے اسلام کے مسلمہ عقائد خاص طور پر ذات باری تعالیٰ اور اس کے اسماء و صفات کے بارے میں آزادانہ رائے کا اظہار کیا اور اپنے عقائد و افکار سے متصادم قرآنی آیات کو تاویل و تحریف کے خراد پر چڑھا کر اپنے افکار سے ہم آہنگ بنانے کی کوشش کی اور جو حدیثیں ان کے باطل عقائد سے مزاحم ہوئیں ان کا انکار کردیا، جو بعد میں چل کر انکار حدیث پر منتج ہوا۔ قدیم معتزلہ جن کا امام واصل بن عطاء تھا اور برصغیر کے معتزلہ جن کے بانی سرسید احمد خان تھے، میں ایک بنیادی فرق دونوں کے ظہور کے محرکات و اسباب میں مضمر ہے؛ قدیم معتزلہ جس زمانے میں پیدا ہوئے وہ مسلمانوں کے عروج کا زمانہ تھا وہ علوم و فنون سے لے کر دولت و اقتدار تک ہر چیز میں کرۂ ارضی کے ایک بہت بڑے رقبہ کے تاجدار تھے کتاب و سنت کی واضح تعلیمات اور سنت رسول اور سیرت صحابہ کے بے آمیز نمونوں پر مبنی ان کے سواد اعظم کے عقائد نہایت واضح اور فطرت کے مطابق تھے ان حالات میں اعتزالی فکر و فلسفہ محض ذہنی اور عقلی عیاشی سے عبارت تھا اغیار سے مرعوبیت کی پیداوار نہ تھا اور اس طرح کی فکری عیاشی معاشی آسودہ حالی کی صورت میں ، جبکہ غیر معمولی قوت و اقتدار بھی حاصل ہو ظہور پذیر ہوجایا کرتی ہے۔
Flag Counter