Maktaba Wahhabi

80 - 531
اس کے برعکس برصغیر کے عقلیت پسند اور معتزلہ جن حالات میں ظاہر ہوئے وہ مسلمانوں کے انحطاط کا زمانہ تھا، اگر ایک طرف ان کے سیاسی اقتدار میں کوئی جان نہیں رہ گئی تھی تو دوسری طرف علمی و فکری اور دینی نقطہ نظر سے بھی وہ انتہائی پستی میں تھے؛ علمی و فکری میدان میں ان کا سارا سرمایہ افتخار علمائے قدیم کی اندھی تقلید سے عبارت تھا، صدیوں سے علوم و فنون پر جمود طاری تھا اور دینی اعتبار سے ان کے اندر مسلکی تعصب کی گرم بازاری تھی، عقائد کے باب میں اکثریت یہ تک نہ جانتی تھی کہ صحیح عقائد کیا ہیں اور ان کو معلوم کرنے کے مآخذ کیا ہیں ۔ کتاب و سنت سے براہ راست استفادہ کرنے کی نہ صلاحیت تھی اور نہ امنگ۔ دوسری طرف انگریز ہزاروں میل دور سے آکر ملک پر قابض ہوچکے تھے ان کے ساتھ علماء اور مفکرین کا جو گروہ تھا وہ مستشرقین اور مبشرین پر مشتمل تھا اور وہ مسلمانوں کو ان کے دین و عقیدہ سے برگشتہ کرنے کے تمام فکری اور مادی وسائل سے لیس تھا۔ ایسی صورت میں ہندوستان میں اعتزال اور عقلیت پسندی کے پیچھے جہاں انگریزوں سے مرعوبیت کار فرما تھی اور دین و عقیدہ کے باب میں آزادی رائے ترقی پسندی کی علامت تھی، وہیں یہ نئے معتزلہ خود اپنے مذہبی مسلمات کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا تھے اور قدیم علماء ان کے مقابلے کی طاقت و صلاحیت سے محروم تھے اس فضا میں انکار حدیث کا فتنہ طوفان کی طرح اٹھا اور نہایت تیزی سے برگ و بار بھی لایا۔ متکلمین: متکلمین یا اہل کلام دراصل معتزلہ ہی کے بطن سے نکلے ہیں ، یعنی ان کی بنیاد اعتزال ہی ہے اگرچہ تاریخ میں ان کو اسلام کے مدافع اور حامی کی حیثیت سے شہرت ملی، مگر اللہ تعالیٰ کی ذات اور اسماء و صفات کے باب میں قرآنی آیات کی تاویل و تحریف اور حدیث کے شرعی حجت ہونے کے انکار میں ان کے اور عام معتزلہ کے درمیان اگر کوئی فرق ہے تو صرف درجات و مراتب کا فرق ہے۔ اوپر جن اسلامی فرقوں کا مختصر تعارف کرایا گیا ہے سب نے کسی نہ کسی درجے میں حدیث کی شرعی حجیت کا انکار کیا ہے، لیکن ان میں سے معتزلہ اور متکلمین نے اہل سنت و جماعت مسلمانوں پر جو اثرات ڈالے وہ بڑے گہرے اور دور رس تھے چونکہ اس گروہ میں بڑی کثرت سے مفسرین، محدثین، فقہاء اور اصولی پیدا ہوئے اس لیے ان کے عقائد و افکار سے دین کا کوئی بھی شعبہ محفوظ نہ رہ سکا۔ معتزلہ اور متکلمین نے محدثین کے بارے میں ارباب فکر و دانش کو جو عمومی تاثر دیا وہ یہ تھا کہ محدثین جھوٹی اور باطل روایات کو نقل کرنے اور پھیلانے کے مرتکب ہوئے ہیں اور وہ حدیثوں کے مجرد ایسے راوی تھے جن کو احادیث کے معانی اور مفاہیم نہیں معلوم تھے اس وجہ سے حدیث کا ذخیرہ مشکوک ہے اور صدق و کذب دونوں کا احتمال رکھنے کی وجہ سے ماخذ شریعت نہیں ہے، ماخذ شریعت صرف قرآن پاک ہے۔
Flag Counter