Maktaba Wahhabi

171 - 358
اس کی غیرت بھی اس کو اپنے پاس رکھنا گوارا نہیں کرتی۔ شریعت نے اس کی مشکل کا یہ حل پیش کیا کہ وہ اس صورت میں لِعَان کر کے بیوی سے علاحدہ ہوجائے۔ اب اگر زنا کے ثبوت کے لیے چار گواہ ضروری نہیں ہیں، بلکہ ایک گواہی بھی کافی ہے تو بیوی کی بدکاری پر خاوند سے بڑھ کر اور کون گواہ ہو سکتا ہے؟ اگر ثبوتِ زنا کے لیے ایک گواہی بھی کافی ہوتی تو خاوند کی گواہی پر بیوی پر زنا کی حد عائد ہونی چاہیے تھی، لیکن شریعت نے ایسا نہیں کیا، بلکہ خاوند کو بھی یہی حکم دیا کہ وہ چار گواہ پیش کرے، بصورتِ دیگر لعان کرے۔ لِعان کی مشروعیت اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ثبوتِ زنا کے لیے چار گواہ ضروری ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو اﷲ تبارک وتعالیٰ لِعان کا حکم ہی نازل نہ فرماتا، کیوں کہ لعان کا تو حکم ہی ایک گواہ کی موجودگی کے باوجود مشروع کیا گیا ہے اور اس ایک گواہی کو ثبوتِ زنا کے لیے کافی نہیں سمجھا گیا۔ موصوف نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ حد اور تعزیر میں کوئی فرق نہیں ہے۔ یہ دعویٰ بھی امت کے اجماعی موقف سے انحراف ہے۔ تاہم موصوف یہ دعویٰ کر کے آگے گزر گئے اور اس سلسلے میں کوئی دلائل پیش نہیں کیے۔ اس لیے فی الحال اس پر بحث ممکن نہیں۔ یہاں اس وقت اس کا ذکر اس لیے کر دیا گیا ہے، تاکہ موصوف کی تنہا روی کی رَوش مزید نمایاں ہو کر سامنے آجائے۔ مسلم اور غیر مسلم کے درمیان کوئی فرق نہیں؟ 5 موصوف نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ مسلم اور غیر مسلم کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے، جو احکام مسلمانوں کے لیے ہیں، وہی اسلامی مملکت میں رہنے والے غیر مسلموں کے لیے بھی ہیں۔ اس لیے اسلام کے تعزیری نظام کے دائرے سے وہ باہر نہیں ہوں گے۔ یہ موقف بھی فقہائے اُمت کے متفقہ اور
Flag Counter