Maktaba Wahhabi

224 - 358
دیا ہے اور وہ ہے کنوارے (غیر شادی شدہ) مرد و عورت کے لیے سو سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی اور شادی شدہ مرد و عورت کو سو سو کوڑے اور سنگساری کے ذریعے سے مار دینا۔‘‘[1] پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی شدہ زانیوں کو عملاً صرف سزائے رجم دی اور سو کوڑے (جو چھوٹی سزا ہے) بڑی سزا میں مدغم ہوگئے اور اب شادی شدہ کے لیے صرف رجم ہے۔ عہدِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین اور عہدِ صحابہ میں بھی یہی سزا دی گئی اور بعد میں تمام امت کے فقہا، علما اور محدثین بھی اسی کے قائل رہے اور آج تک قائل ہیں۔ غامدی گروہ کا انحراف اور آیت کے مفہوم میں گھپلے: عمار صاحب نے، جو دراصل غامدی و فراہی فکر کے نقیب اور وکیل ہیں، مذکورہ دونوں آیات کے ۱۴ سو سالہ متفقہ مفہوم سے انحراف کر کے کہا ہے: ’’داخلی قرائن کی روشنی میں (پہلی آیت میں) زنا کا اتفاقیہ ارتکاب کرنے والے عام مجرم نہیں ہیں، بلکہ اس کو پیشہ اور عادت کے طور پر اختیار کر لینے والے مجرم زیرِ بحث ہیں اور اس میں ان پیشہ ور بدکار عورتوں کی سرگرمیوں کی روک تھام کی تدبیر بیان کی، جب کہ دوسری آیت میں یاری آشنائی کا مستقل تعلق قائم کر لینے والے جوڑوں کی تادیب و تنبیہ کا طریقہ بیان فرمایا ہے۔‘‘[2] یہ ’’داخلی قرائن‘‘ کیا ہیں، جن کی بنیاد پر استاذ، شاگرد دونوں نے آیات
Flag Counter