Maktaba Wahhabi

230 - 358
اگر اس گروہ کا یہ ’’زعمِ باطل‘‘، ’’فاسد خیال‘‘ اور ’’ذہنی مفروضہ‘‘ درست ہے تو کیا آیتِ محاربہ سے بطورِ تعزیر ’’رجم‘‘ کا استخراج اور اضافہ قرآن کی عظمت کے منافی نہیں ہے؟ اگر رسول، قرآن کے عموم کی تخصیص کرے تو وہ قرآن میں اضافہ اور قرآن کی ’’عظمت‘‘ کے خلاف ہے، حالاں کہ یہ حق اپنے رسول کو خود اﷲ تعالیٰ نے دیا ہے اور آپ قرآن کی سزائے محاربہ میں رجم کا اضافہ کریں تو وہ عین حق و صواب، بلکہ ’’عظیم کارنامہ‘‘ ہے، جس کا شرف چودہ سو سال کے بعد فراہی گروہ کو حاصل ہوا ہے۔ گویا آپ کا تبیینِ قرآنی کا حق، رسول کے حق سے بھی بڑھ کر ہے اور آپ کا منصبِ شریعت سازی، منصبِ رسالت سے بھی فزوں تر ہے۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ، مَا أَعْظَمَ شَأْنَ ھٰذِہِ الطّائفۃ۔۔۔! عمار صاحب کی نہایت شوخ چشمانہ جسارت: عمار صاحب نے بھی اپنے گروہ کے مفروضات کو سہارا دینے کے لیے (جیسا کہ ان کے مذکورہ اقتباس سے واضح ہے) ایک تو منافقین اور مسلمانوں کو ایک ہی سطح پر رکھا ہے اور دونوں کا کردار یکساں باور کرانے کی مذموم سعی کی ہے، حالاں کہ منافقین کا کردار، ان کے دلوں میں مستور کفر و نفاق کا نتیجہ تھا، ان کی کسی عملی کوتاہی کا مظہر نہیں تھا۔ جب کہ مسلمانوں (صحابہ) سے کردار کی کسی کمزوری کا اظہار ہوا ہے (جس سے کسی کو انکار نہیں ہے) تو وہ ایمانی کمزوری کے نتیجے میں نہیں، بلکہ بشری تقاضوں کی وجہ سے ہوا ہے، کیوں کہ معصومیت کا مقام، سوائے انبیا کے کسی کو حاصل نہیں ہے۔ صحابۂ کرام کا اصل شرف یہ نہیں ہے کہ ان سے غلطی یا کسی کمزوری کا صدور نہیں ہوسکتا تھا یا نہیں ہوا، بلکہ ان کا اصل شرف یہ ہے کہ وہ سب ایمان
Flag Counter