Maktaba Wahhabi

231 - 358
کے نہایت اعلیٰ درجے پر فائز تھے، فرقِ مراتب بھی ان کے اندر یقینا تھا، لیکن فرقِ مراتب کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ ان میں سے کچھ ایسے بھی تھے کہ وہ مرتکبِ گناہ ہی نہیں ہوئے، بلکہ کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کو انھوں نے بطورِ پیشہ، بطورِ عادت اپنائے رکھا ہو۔ تربیتی مدارج کے نام پر کسی ادنیٰ سے ادنیٰ صحابی یا صحابیہ کی بابت بھی ہم یہ تصور نہیں کر سکتے (جیسا کہ عمار صاحب کے اقتباس کا اقتضا ہے) یہ سراسر صحابہ کی توہین اور ان پر بلا جواز طعن و تشنیع ہے، جس کا مرتکب اہلِ علم بجا طور پر عمار صاحب سمیت تمام فکرِ فراہی کے حاملین کو قرار دے رہے ہیں۔ ہم ان صحابہ پر اس قسم کی اتہام بازی پر یہی کہیں گے: {سُبْحٰنَکَ ھٰذَا بُھْتَانٌ عَظِیْمٌ} [النور: ۱۶] ’’تو پاک ہے، یہ بہت بڑا بہتان ہے۔‘‘ اور اس مضمون کے پڑھنے والوں سے بھی ہم عرض کریں گے کہ وہ سیدنا ماعز اور غامدیہ جُہَیْنیہ (صحابیہ) رضی اللہ عنہم کی بابت غامدی گروہ کی ژاژخائی پر قرآن کی یہ آیت پڑھ کر ان کی طہارتِ کردار کا اعلان کریں: {لَوْلآَ اِِذْ سَمِعْتُمُوْہُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بِاَنفُسِھِمْ خَیْرًا وَّقَالُوْا ھٰذَا اِِفْکٌ مُّبِیْنٌ} [النور: ۱۲] ’’کیوں نہ جب تم نے اسے سنا تو مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنے نفسوں میں اچھا گمان کیا اور کہا کہ یہ صریح بہتان ہے۔‘‘ عمار صاحب سے گزارش: بنا بریں بعض صحابہ کی بعض بشری کمزوریوں کی فلسفہ آرائی سے مذکورہ صحابہ و صحابیہ کا پیشہ ور زانی اور زانیہ ہونا ثابت نہیں ہو سکتا۔ آپ ان کی غنڈہ گردی اور قحبہ گری کو کسی دلیل سے ثابت کریں، اس کے بغیر یہ پاک باز صحابہ صرف
Flag Counter