Maktaba Wahhabi

245 - 358
حضرت مسیح علیہ السلام کی آمدِ ثانی: اس عنوان کے تحت عمار صاحب نے اُمتِ مسلمہ کے اس متفقہ عقیدے کے بارے میں اپنے موقف کی وضاحت فرمائی ہے، جو صحیح اور متواتر احادیث سے ثابت ہے کہ قیامت کے قریب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دوبارہ آسمان سے نزول ہوگا۔ غامدی گروہ ان متواتر احادیث کا اور نزولِ مسیح کا بھی منکر ہے۔ عمار صاحب اس مسئلے میں بھی سخت ذہنی خلجان کا شکار ہیں۔ اس کو مان کر وہ اہلِ سنت کے موقف کی صحت کا اعتراف بھی کرتے ہیں اور پھر ساتھ ہی اس کی ایسی باطل توجیہات بھی پیش کرتے ہیں، جن سے ان کے اس گروہ کے انکار کا بھی کچھ جواز نکل آئے، جس کی زلفِ گرہ گیر کے وہ اسیر ہوچکے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیے! پہلے ان کا صحیح موقف۔ کاش وہ اپنی گفتگو کو اس حد تک ہی محدود رکھتے، کیوں کہ اس عقیدے کی صحت مان لینے کے بعد پھر ’’اگر، مگر‘‘ کی کیا تک ہے؟ لیکن بات تو: {وَ اُشْرِبُوْا فِیْ قُلُوْبِھِمُ الْعِجْلَ بِکُفْرِھِمْ} [البقرۃ: ۹۳] ’’اور ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں میں اس بچھڑے کی محبت پلا دی گئی۔‘‘ والی ہے، جو چھپائے نہیں چھپتی اور سات پردوں کے پیچھے سے بھی وہ اپنی ’’جھلک‘‘ دکھا رہی ہے۔ لیجیے! پہلے صحیح موقف سنیے اور پھر اسیریِ زلفِ دراز کا قصہ ملاحظہ فرمائیں: ’’سیدنا مسیح علیہ السلام کی آمدِ ثانی سے متعلق میرا نقطہ نظر، سابقہ تحریر ’’براہین‘‘ (ص: ۷۹۰۔ ۷۱۰) میں بعض توضیحی اضافوں کے ساتھ حسبِ ذیل ہے: 1۔کتبِ حدیث میں متعدد روایات میں قیامت کے قریبی زمانے میں سیدنا مسیح کے دنیا میں دوبارہ تشریف لانے اور دجال کو قتل کرنے کا ذکر ہوا ہے۔ محدثین کے معیار کے مطابق یہ روایات
Flag Counter