Maktaba Wahhabi

311 - 358
فقہائے احناف کی شریعت سازی: شریعت کے دیے ہوئے حقِ خلع کو تو فقہائے احناف نے تسلیم نہیں کیا، جو ایک ناگزیر ضرورت ہے، البتہ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اپنی طرف سے یہ طریقہ تجویز کیا کہ عورت کو حقِ طلاق تفویض کر دیا جائے، جو حکمِ الٰہی میں تبدیلی اور شریعت سازی کے مترادف ہے، حالاں کہ عورت کو حقِ طلاق دینے میں جو شدید خطرات ہیں، وہ مسلمہ ہیں اور انہی کے پیشِ نظر اﷲ نے یہ حق عورت کو نہیں دیا۔ قابلِ غور امر یہ ہے کہ جو حق اﷲ نے نہیں دیا، اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں دیا تو وہ اور کون سی اتھارٹی ہو سکتی ہے جو یہ حق عورتوں کو دے دے؟ یقینا ایسی کوئی اتھارٹی نہ ہے اور نہ ہو سکتی ہے، اس لیے اس تفویضِ طلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اگر کوئی عورت انسانوں کے اپنے تفویض کردہ اس حق کو استعمال کرتے ہوئے اپنے خاوند کو طلاق دے دیتی ہے تو اس طرح قطعاً طلاق واقع نہیں ہوگی۔ نکاح ایک میثاقِ غلیظ (نہایت مضبوط عہد) ہے، جو حکمِ الٰہی کے تحت طے پاتا ہے، اسے خود ساختہ طریقے سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ یہ عہد اسی وقت ختم ہو گا، جب اس کے ختم کرنے کا وہ طریقہ اختیار کیا جائے گا، جو خود اﷲ نے بتلایا ہے اور وہ طریقہ صرف اور صرف مرد کا طلاق دینا یا عورت کا خلع لینا ہے۔ اس کے علاوہ رشتۂ نکاح کو ختم کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ کون سی شرطیں قابلِ اعتبار یا ناقابلِ اعتبار ہیں؟ اس تفویضِ طلاق کے جواز میں دلیل دی جاتی ہے کہ نکاح کے موقعے پر جو شرطیں طے پائیں، ان کا پورا کرنا ضروری ہے۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
Flag Counter