Maktaba Wahhabi

326 - 358
استعمال کرے گی، بلکہ خلع کی طرح پنچایت یا عدالت ہی علاحدگی کا فیصلہ کرے گی۔ خلع میں اور اس توکیل میں فرق یہ ہے کہ خلع میں حق مہر واپس لینے کا حق خاوند کو حاصل ہے، جب کہ پنچایتی فیصلے میں خاوند کو یہ حق نہیں ہوگا، کیوں کہ یہ جدائی خاوند کے اقرار یا وعدے کی بنیاد پر ہو گی۔ دوسرے توکیل کی وجہ سے یہ جدائی طلاق کے قائم مقام ہو گی۔ 4 تفویضِ طلاق؟ چوتھی اصطلاح تفویضِ طلاق ہے، جس کی اجازت فقہائے احناف اور دیگر بعض فقہا دیتے ہیں، لیکن شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے، جیسا کہ اس کی تفصیل پہلے گزری، کیوں کہ بیوی کو حقِ طلاق تفویض کرنے میں ان تمام حکمتوں کی نفی ہے، جو حقِ طلاق کو صرف مرد کے ساتھ خاص کرنے میں مضمر ہیں۔ اس اعتبار سے عورت کو کسی بھی مرحلے میں حقِ طلاق تفویض نہیں کیا جا سکتا۔ نہ ابتدا میں عقدِ نکاح کے وقت اور نہ بعد میں عدمِ موافقت کی صورت میں۔ عدمِ موافقت کی صورت میں چار صورتیں جائز ہوں گی، جن کی تفصیل گزری۔ ہم خلاصے کے طور پر اسے دوبارہ مختصراً عرض کرتے ہیں: 1 نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح خاوند کی طرف سے عورت کو اختیار دیا جا سکتا ہے کہ وہ خاوند کے ساتھ رہنا پسند کرتی ہے یا نہیں؟ اگر اس کا جواب نفی میں ہو، یعنی خاوند کے ساتھ رہنا پسند نہ کرے تو خاوند اس کو طلاق دے کر اپنے سے علاحدہ کر دے، جیسا کہ {اُمَتِّعْکُنَّ وَ اُسَرِّحْکُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا} [الأحزاب: ۲۸] ’’ آؤ میں تمھیں کچھ سامان دے دوں اور تمھیں رخصت کر دوں، اچھے طریقے سے رخصت کرنا۔‘‘ سے واضح ہے، یعنی طلاق دے کر علاحدگی کا کام مرد ہی کی طرف سے ہو گا۔
Flag Counter