Maktaba Wahhabi

48 - 358
قرآن کے الفاظ میں: {وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی0 اِِنْ ھُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی} [النجم: ۳۔ ۴] ’’اور نہ وہ اپنی خواہش سے بولتا ہے۔ وہ تو صرف وحی ہے جو نازل کی جاتی ہے۔‘‘ قرآن کریم سے ایک مثال: قرآن کریم سے بھی اس امر کی مثالیں ملتی ہیں کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کے علاوہ بھی وحیِ خفی کا نزول ہوتا تھا، جس کے مطابق بھی آپ عمل کرتے تھے۔ یہاں ہم صرف ایک مثال پیش کرتے ہیں۔ یہودیوں کا قبیلہ بنو نضیر، جس سے یہودیوں کے دوسرے دو قبیلوں کے ساتھ ساتھ، مسلمانوں کا ایک دوسرے کی مدد کرنے کا معاہدہ تھا، لیکن اس قبیلے نے منافقین اور مشرکینِ مکہ سے مل کر عہد شکنی کی اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہلاک کرنے کی سازش کی، جس سے اﷲ تعالیٰ نے بذریعۂ وحی آپ کو مطلع فرما دیا اور آپ نے اپنا بچاؤ کر لیا۔ لیکن ان کے اس غدر کی وجہ سے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ جنگ کرنے کی تیاری کا حکم دے دیا اور آپ مسلمان مجاہدین کا لشکر لے کر ان کی طرف روانہ ہوگئے۔ یہودی مسلمان لشکر دیکھ کر اپنے قلعوں میں بند ہوگئے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا محاصرہ کر لیا اور اُن پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے مسلمانوں کو حکم دیا کہ ان کے باغ میں لگے کھجوروں کے درخت کاٹ دیے جائیں۔ یہ دیکھ کر انھوں نے واویلا مچایا کہ آپ تو اصلاح کے علَم بردار ہیں، لیکن یہ فساد والا کام کر رہے ہیں۔ عام حالات میں اگرچہ اس قسم کے کاموں کی ممانعت ہے، لیکن یہ چونکہ جنگ کا موقع تھا اور دشمن کو جلد از جلد زیر کرنا تھا، کیوں کہ تاخیر میں مسلمانوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا۔ اس لیے اﷲ تعالیٰ نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter