Maktaba Wahhabi

109 - 124
چھوڑ دیتے ہیں)اس کے علاوہ نقدمتن پر محدثین نے مفصل ابحاث فرمائی ہیں جن کے ذریعے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی پہچان ہوجاتی ہے مثلاًالفاظ حدیث رکیک ہونا(یعنی بے ربط اور گھٹیا الفاظ ہونا)راوی حدیث کا خود اعتراف کرلینا کہ ا س نے لوگوں کو دین کی طرف راغب کرنے کے لئے حدیث گھڑی ہے جیسے ابو عصمہ نوح بن ابی مریم یا راوی کا رافضی ہونا یا روایت کا اہل بیت کی شان میں ہونا وغیرہ اسی طرح اور بھی کئی فنون ہیں جن پر متن حدیث کو پرکھا جاتا ہے تفصیلات کے لئے(علوم حدیث کی کتب ملاحظہ کریں،مقدمہ ابن صلاح،فتح المغیث،النکت،تدریب الراوی)اس کے بعد کہیں جاکر حدیث صحیح یا حسن درجہ تک پہنچتی ہے۔ قارئین کرام :۔ مندرجہ بالا مختصر مگرجامع بحث کے بعد یقینا آپ کے شعور میں یہ بات جاگزین ہوگئی ہوگی کہ محدثین احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانچ کے لئے کس قدر احتیاط پر مبنی سخت اور مسدد اصول بنائے ہیں اور یہ اصول بالکل مکمل ہیں اس کی سب سے بڑی دلیل ہی یہ ہے کہ مستشرقین کی گندی اور سطحی سوچ سے متاثر لوگ جو ان مکمل اصول میں ترمیم کی بات کرتے ہیں وہ خود بھی صرف اور صرف ان ہی اصولوں سے استدلال واستنباط کرتے ہیں باہر سے کوئی نیا اصول نہیں لاتے اگر لائیں گے تو ان شاء اللہ امت اسے رد کردے گی۔ لہٰذا ہم یہ دعوی کرتے ہیں کہ اگر کوئی مسئلہ یا حدیث ہے جو ان اصولوں پر پوری نہیں اترتی تو وہ ہمیں بتائی جائیں ہم انشاء اللہ اس کو محدثین کے اصولوں کے مطابق ثابت کرکے دکھائیں گے۔اور ہم اپنی بحث کا خاتمہ جمال الدین قاسمی رحمہ اللہ کے اس قول سے کرتے ہیں کہ محدثین کی جماعت اللہ تعالیٰ ان کی تعداد کو بڑھائے ان کے ستونوں کو مضبوط کردے ان کے لئے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک خاص نسبت ہے اور مخصوص معرفت ہے اس معاملہ میں دنیا کا کوئی بھی شخص ان کے ساتھ شریک نہیں ہوسکتا َ۔ وما توفیقی الا بااللّٰه علیہ توکلت والیہ انیب
Flag Counter