Maktaba Wahhabi

118 - 124
شیعان علی سے مراد وہ گروہ ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر فضیلت دیا کرتے تھے جیساکہ حافظ ابن حجرنے التھذیب جلد۱صفحہ۹۴میں صراحت کی ہے امام ذھبی فرماتے ہیں سلف صالحین میں غالی شیعہ وہ لوگ جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ،طلحہ رضی اللہ عنہ،زبیر رضی اللہ عنہ،وغیرہ صحابہ کرام جنہوں نے حضرت علی کے ساتھ اختلاف کیا تھا کے بارے میں کلام کرتے اور معترض ہوتے تھے(المیزان جلد۱ صفحہ ۵) جبکہ روافض سے مراد وہ فرقہ ہے جو تمام اصحاب رسول کے ارتداداور علی رضی اللہ عنہ کی الوھیت کے قائل اور تحریف قرآن کا نظریہ رکھتے ہے۔ اول الذکر گروہ کی روایت کو نہ صرف محدثین نے قبول کیا بلکہ ان پر صحت کا بھی حکم لگایا کیونکہ حضرت علی کو حضرت عثمان پر فضیلت دینے سے نہ تو کوئی کافر ہوجاتا ہے اور نہ اس سے عدالت ضبط واتقان پر کوئی فرق پڑتا ہے اور نہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ حضرت علی کو فضیلت دینے کی بناء پر ان سے روایت نہ کی جائے اور یہی محدثین نے کیا اس وجہ سے صحیحین کے اندر ایسے ہی شیعہ رواۃ ہیں جن سے شیخین احتجاج کیا ہے جو کہ قطعی حجت حدیث کے لئے مضرنہیں ہیں جبکہ ثانی الذکر فرقے کی روایات کو محدثین نے موضوع کا حکم لگا یا ہے اس لئے کہ روافض احادیث گھڑنے میں مشھور ومعروف ہیں لہٰذا یہ اعتراض کالعدم ہوجاتا ہے کہ صحیحین میں ایسے شیعہ رواۃ ہیں جو ضعیف ہیں اور احادیث گھڑنے میں مصروف ہیں۔ راوی کا فقیہ ہونا بعض لوگوں کا اعتراض ہے کہ صحیح حدیث کی جو تعریف محدثین رحمہ اللہ سے منقول ہے وہ مکمل نہیں محدثین نے صحیح حدیث کے لیے جوپانچ شرائط ذکر کیے ہیں ان شرائط میں ایک شرط جو کہ انتہائی ضروری ہے مفقود نظر آتی ہے اور وہ ہے راوی کا فقیہ ہونا۔اس لیے کہ راوی حدیث اگر فقیہ نہ ہو تو
Flag Counter