Maktaba Wahhabi

19 - 124
ترجمہ:’’(ہارون علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا)اے میرے بھائی میری داڑہی اور سر کو نہ پکڑو ‘‘(سورۃ طہ،آیت ۹۴) قارئیں کرام!مندرجہ بالا حدیث اور قرآن کی آیت سے یہ بات مترشح ہوتی ہے کہ داڑہی انبیاء علیہم السلام کی سنت متواترہ ہے۔مگر غامدی صاحب اس عظیم سنت کو شیرِ مادرسمجھ کر ہضم کر گئے۔ غامدی صاحب اور اخبار احاد اصول غامدی:۔ غامدی صاحب کا نظریہ اخباراحاد(یعنی احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم)کے متعلق یہ ہے کہ دین صرف ان دو چیزوں(یعنی قرآن وسنت جس کو غامدی صاحب سنت ابراہیمی کی روایت کہتے ہیں)کا نام ہے اور کہتے ہیں کہ جن چیزوں کا ذکر(یعنی عبادات،معاشرت،خوردنوش،رسوم آداب)گذشتہ صفحہ پر کیا ہے سنت یہی ہے۔اور اسی پر صحابہ اور امت کا اجماع رہاہے اور اس کے علاوہ کوئی چیز دین نہیں اور احادیث احاد کے بارے میں ان کا عقیدہ یہ ہے کہ یہ کبھی درجہ یقین تک نہیں پہنچ سکتی اور دین میں اس سے کسی عقیدہ وعمل کا اضافہ بھی نہیں ہوتاقرآن وسنت میں محصور اسی دین کی تفہیم وتبیین اور اس پر عمل کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کا بیا ن ہے حدیث کا دائرہ وہی ہے چناچہ دین کی حیثیت سے اس دائرے سے باہر کی کوئی چیز نہ حدیث ہوسکتی ہے اور نہ محض حدیث کی بنیاد پر اسے قبول کیا جاسکتا ہے(،اصول ومبادی میزان ص۱۱) جواب:۔ قارئین کرام اگر آپ غامدی صاحب کے اس اصول کا غور سے مطالعہ کریں تو آپ کو خود ہی
Flag Counter