Maktaba Wahhabi

47 - 124
الرَّسُولَ مِمَّنْ يَنْقَلِبُ عَلَى عَقِبَيْهِ ‘‘(سورہ بقرۃ ۲ آیت ۱۴۲) ترجمہ: ہم نے پہلا قبلہ(بیت المقدس)اس لئے بنایا تھا کہ تاکہ ہم جانیں کہ کون رسول کی اتباع کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھرجاتا ہے۔ قرآن مجید میں یہ کہیں نہیں ملے گا کہ اللہ رب العز ت نے مسلمانوں کو بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کا حکم دیا جس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کے علاوہ بھی احکامات دیا کرتا تھا۔اور جب اللہ رب العزت مسلمانوں کو قرآن کے علاوہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے کسی چیز کا حکم دے سکتا ہے تو قران کے علاوہ کسی حکم سے اپنے نبی کے ذریعے قرآن کے کسی حکم کی تخصیص یا اس کا نسخ کیوں نہیں کرواسکتا۔ قرأت میں اختلافات اور غامدی صاحب کے افترأات اصول غامدی:۔ غامدی صاحب اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے اپنے خود ساختہ اصول بیان کررہے ہیں ’’ پہلا سوال کا جواب یہ ہے کہ قرآن صرف وہی ہے جو مصحف میں ثبت ہے اور جسے مغرب کے چند علاقوں کو چھوڑ کر پوری دنیا میں امت مسلمہ کی عظیم اکثریت اس وقت تلاوت کررہی ہے یہ تلاوت جس قرأت کے مطابق کی جاتی ہے اس کے سوا کوئی قرأت نہ قرآن ہے اور نہ اسے قرآن کی حیثیت سے پیش کیا جاسکتا ہے۔(اصول ومبادی میزان ص۲۶) اس کے بعد غامدی صاحب نے قرآن کی کچھ آیتیں پیش کی ہیں۔ (۱) سَنُقْرِئُكَ فَلَا تَنْسَى(6)إِلَّا مَا شَاءَ اللّٰهُ إِنَّهُ يَعْلَمُ الْجَهْرَ وَمَا يَخْفَى(سور ہ الاعلی آیت،۶۔۷) ’’ عنقریب(اسے)ہم(پورا)تمہیں پڑھا دیں گے تو تم نہیں بھولوگے،مگر وہی جو اللہ چاہے
Flag Counter