Maktaba Wahhabi

55 - 124
الدین بھی پڑھا گیا اور یہ دونوں قرأتیں متواتر ہیں(تفسیر القرطبی جلد۱ صفحہ ۱۳۰ وتفسیر ابن کثیر جلد ۱ صفحہ ۲۵وتفسیر الطبری جلد ۱ صفحہ ۹۸)لیکن ان قرأتوں میں معنی تبدیل نہیں ہوئے۔ غامدی صاحب اور حدیثِ سبعہ احرف اصول غامدی:۔ غامدی صاحب نے حضرت عمر اور ھشام بن حکیم کا واقعہ ذکر کیا ہے اور اس پر تنقید کی ہے۔غامدی صاحب اس قصہ کو نقل کرنے کے بعد رقمطراز ہیں :اس روایت کے بارے میں ذیل کے چند حقائق اگر پیش نظر ہیں تو صاف واضح ہوجاتا ہے کہ یہ ایک بالکل ہی بے معنی روایت ہے جسے اس بحث میں ہر گز قابل اعتنا نہیں سمجھنا چاہئے۔ اول یہ کہ یہ روایت اگرچہ حدیث کی امہات کتب میں بیان ہوئی ہے لیکن اس کا مفہوم ایک ایسا معما ہے جسے کوئی شخص اس امت کی پوری تاریخ میں کبھی حل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔امام سیوطی نے اس کی تعین میں چالیس کے قریب اقوال اپنی کتاب ’’ الاتقان ‘‘ میں نقل کئے ہیں(اصول ومبادی میزان ۳۰) جواب:۔ غامدی صاحب نے اس کے آگے تنویرالحوالک کے حوالے سے سیوطی کا قول نقل کرکے اسے متشابہات میں شامل کرنے کی کوشش کی ہے۔سب سے پہلی بات یہ ہے کسی چیز کے تعین میں اگر اقوال کی کثرت ہوتو ہر گز اسکا مطلب یہ نہیں کہ یہ چیز حل نہ ہوسکی ہو مثال کے طور پر سورۃالفاتحہ کی پہلی آیت میں ہے’’ رَبِّ الْعَالَمِينَ ‘‘ امام قرطبی فرماتے ہیں
Flag Counter