Maktaba Wahhabi

73 - 124
کتاب ہی نہیں ہوگی تو شرح کیسے ہوگی بھلا غامدی صاحب یہ بات کیسے معقول ہوسکتی ہے؟؟ غامدی صاحب احادیث کو ظنی کہہ کر رد کردیتے ہیں حالانکہ احادیث کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہے(دیکھئے سورہ حجر آیت ۹اور سورہ الطلاق آیت ۱۰) لیکن ان صحائف کو مان رہے ہیں جن کی حفاظت اللہ نے نہیں اٹھائی اور ان میں تحریف واقع ہوگئی اور معلوم نہیں ان میں حق کیا اور باطل کیا ہے صرف قرآن وسنت ہی ہے جو پورا کا پورا حق ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہی اسے حق کہا ہے۔اور جوچارانجیلیں ہیں وہ چار مختلف مؤلف حضرات نے لکھی ہیں۔ غامدی صاحب کا مبادی تدبر سنت اصول غامدی:۔ غامدی صاحب سنت کو مانتے تو ہیں لیکن وہ سنت جو انکے اپنے نظریہ اور اصول کے مطابق ہو اس لئے انہوں نے سنت ماننے کے لئے کچھ اصول پیش کئے ہیں وہ رقمطراز ہیں :پہلا اصول یہ ہے کہ سنت صرف وہی چیز ہوسکتی ہے جو اپنی نوعیت کے لحاظ سے دین ہو قرآن اس معاملہ میں بالکل واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دین پہنچانے ہی کے لئے مبعو ث ہوئے تھے۔(اصول ومبادی میزان ۶۳) اسی اصول کو بیان کرتے ہوئے آگے فرماتے ہیں ’’چناچہ معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ میں تیر وتلوار اور اس طرح کے دوسرے اسلحہ استعمال کئے ہیں اونٹوں پر سفر کیا ہے مسجد بنائی ہے تو اس کی چھت کھجور کے تنوں سے پاٹی ہے آگے غامدی صاحب اسی طرح چند مثالیں ذکر کرکے فرمارہے ہیں ان میں کوئی بھی چیز سنت نہیں۔(اصول ومبادی میزان ۶۴)
Flag Counter