Maktaba Wahhabi

86 - 124
اگر کوئی کہے کہ خطیب بغدادی کا ارادہ یہاں ضعیف حدیث کے بارے میں تھا تو خبر واحد کا ذکر کیوں کیامتواتر کا کیوں نہ کیا یا مطلق طور پر حدیث کیو ں نہیں کہا ؟؟ تو اسکا جواب یہ ہے کہ متواتر کا حکم اس حدیث پر لگتا ہے جس کی صحت بالکل واضح ہوتی ہو اور متواتر کبھی ضعیف نہیں ہوتی اس لئے متواتر کا ذکر نہیں کیا اور خبر واحد کا ذکر اس وجہ سے کیاکہ ضعف ہمیشہ خبر واحد میں ہوتا ہے لیکن جس میں خبر واحدکی صحت ثابت ہوجائے تو وہ واجب العلم والعمل ہے۔اور وہ کبھی علم وعقل اور قرآن وسنت کے خلاف نہیں ہوتی یہی خطیب بغدادی کامقصد تھا۔ مبادی فہم حدیث: اصول غامدی:۔ آگے غامدی صاحب مبادی تدبر حدیث کے مزید اصول بیا ن کرتے ہوئے رقمطراز ہیں :اس کے بعد اب فھم حدیث کے مبادی کو لیجئے۔(اصول مبادی میزان،ص۷۱) یہ فرماکر غامدی صاحب نے اس طرح باب باندھا ہے ’’عربیت کا ذوق‘‘اس باب میں غامدی صاحب لکھتے ہیں ’’پہلی چیز یہ ہے کہ قرآن کی طرح حدیث کی زبان بھی عربی معلی ہے اس میں شبہ نہیں کہ حدیث کی روایت زیادہ تر بالمعنی ہوئی ہے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی زبان اس کے باوجود اس میں اتنی محفوظ ضرور رہی ہے کہ اسے ایک صاحب ذوق بہت حد تک دوسری چیزوں سے الگ پہچان سکتا ہے قرآن کی طرح اس زبان کا بھی ایک خاص معیار ہے جو اپنے سے کم تر کسی چیز کا پیوند اپنے ساتھ گوارا نہیں کرتا چناچہ یہ ضروری ہے کہ حدیث کے طلبہ بار بار کے مطالعہ سے اس زبان کی ایسی مہارت اپنے اندر پیدا کرلیں کہ نہ ’’الشیخ والشیخۃ ‘‘جیسی چیزوں کو محض زبان ہی کی بنیاد پررد کردینے میں انہیں کوئی تردد ہو اور نہ ہی’’ البکر بالبکر ‘‘جیسے مشکل اسالیب کو سمجھنے میں وہ کوئی دقت محسوس کریں(اصول مبادی میزان،ص۷۱)
Flag Counter