Maktaba Wahhabi

96 - 124
’’ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لئے الگ الگ شریعت اور طریقہ مقرر کیا ہے۔ اس آیت کی تفسیر میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ذکر کیا ہے:’’ قال ابن عباس شرعۃ ومنھاجا،سبیلا وسنۃ۔ (صحیح بخاری مع فتح کتاب الایمان جلد۱ ص۶۳) ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’شرعۃ سے مراد سبیل(راستہ)اور منھا جا ‘‘سے مراد سنت ہے اس قول کو امام بخاری نے تعلیقاً ذکر کیا ہے لیکن امام ابن حجر رحمہ اللہ نے اس روایت کو تغلیق التعلیق میں ذکر کیا ہے اور موصول بنایا ہے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس روایت کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں ’’ھذا حدیث صحیح ‘‘یہ حدیث صحیح ہے(تغلیق التعلیق جلد۲ ص۲۵) یہ ان اصحابی رسول کی تفسیر ہے جن کے لئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص دعا کی تھی کہ اللہ ان کی دین کی سمجھ دے اور قرآن کی تاویل(تفسیر)علم عطا فرما۔ لہٰذا یہ بات یہاں پر بھی عیاں ہوتی کہ تمام انبیاء کا دین ایک ہے لیکن ان کے فروع شریعت اور انکی سنت(طریقہ کار)مختلف ہے تو اصل سنت وہی ہے جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل کیا ہو چاہے اس پر پچھلے انبیاء کا عمل رہا ہو یا نہ رہا ہو۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال واعمال یا تقریر یا آپ کی کوئی سی بھی صفت کی معرفت حدیث سے ہی ہوتی ہو اگرچہ حدیث اور سنت میں لغوی اعتبار سے فرق ہے لیکن اصطلاح میں یہ ایک ہی ہیں اور ایک دوسرے کے باہم معنی میں استعمال ہوتے ہیں لہٰذا حدیث ہی سنت ہے اور سنت ہی حدیث ہے۔
Flag Counter