Maktaba Wahhabi

102 - 125
اسکا جواب یہ ہے کہ: (1)ابو سلمہ رضی اللہ عنہا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی بھانجے تھے اور دوسرے شخص سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سگے بھائی اور دونو حرم تھے۔ (2)سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے غسل کے پانی کی مقدار پوچھنے آئے تھے ڈاکٹر شبیرفرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے غسل کا مظاہرہ کیا تھا یہ بات سراسر امہات المؤمنین کے خلاف ذہن میں بھری ہوئی گندگی کا اظہار ہے۔ (3)مسئلہ تو درپیش آیا ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کواور بھیج اپنی بیوی کو دیں اب اس کو اس مثال سے سمجھیں۔ڈاکٹر شبیر اگر میڈیکل ڈاکٹر ہیں تو یقینا انہوں نے Embryologyکے مسائل ضرور پڑھیں ہونگے اور انکو پڑھانے والے اساتذہ یقینا لیڈی ڈاکٹر زبھی ہونگی تو ڈاکٹرشبیر کو جنسیات کے متعلق سوال کرتے ہوئے یقینا شرم بھی محسوس ہوتی ہوگی تو ان مسائل کے لئے ڈاکٹر صاحب نے اپنی بیوی کو کیوں نہ بھیجا۔تاکہ وہ Embryology کے مسائل ’’صحیح طریقے‘‘ سے سیکھ کر ڈاکٹر صاحب کو آکر با خبر کرتی۔ خیر خواہی کے نام پر اکتالیسواں(41)اعتراض: عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم میں سے کسی کو حیض آتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اختلاط کرنا چاہتے تو حیض کے غلبہ کے دوران ازار(لونگی،تہمد)باندھنے کا حکم دیتے اور پھر اختلاط فرماتے۔قرآن اس سے منع کرتا ہے۔(اسلام کے مجرم صفحہ 46) ازالہ:۔ ڈاکٹر شبیرکو یہاں بھی غلط فہمی ہوئی ہے قارئین کرام ! قرآن کریم میں ایسی کونسی آیت ہے جو اس سے روکتی ہے ڈاکٹر شبیرنے یہاں دو علمی خیانتیں کی ہیں۔
Flag Counter