Maktaba Wahhabi

107 - 125
فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ([1]) ’’ پھر اللہ نے ایک کوّے کو بھیجا جو زمین کھود رہا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ کس طرح اپنے بھائی کی نعش کو چھپائے وہ کہنے لگا ہائے افسوس ! کیا میں ایسا کرنے سے بھی گیا گزرا ہوں کہ اس کوّے کی طرح اپنے بھائی کی لاش کو دفنا دیتا پھر تو اور شرمندہ ہوگیا۔‘‘ مذکورہ آیت میں ایک کوا جو کہ شرعاً مکلف نہی گر اس کے باوجود ایک شخص کو شرعی عمل دکھلارہا ہے اور وہ شخص اس سے وہ عمل سیکھ رہا ہے۔تو اگر ایک شرعی حد کے مثل بندروں نے کوئی عمل کردیا تو اعتراض کیوں؟ خیر خواہی کے نام پر پینتالیسواں(45)اعتراض: آفتاب شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔(اسلام کے مجرم صفحہ 48) ازالہ:۔ ڈاکٹر شبیرنے اس حدیث کے الفاظ کو ظاہری طور پر عقل کی کسوٹی پر پرکھا ہے اس لئے غلط فہمی کا شکار ہوگئے۔حالانکہ بات صرف اتنی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج کے طلوع ہوتے وقت عبادت کرنے سے منع فرمایا ہے اس لئے کہ سورج کے پجاری اس وقت سورج کی پوجا کرتے ہیں اور شیطان طلوع شمس کے وقت سورج کے بالکل اس طرح سامنے آجاتاہے گویا سورج اس کی سینگوں کے درمیان طلوع ہورہا ہے ڈاکٹر شبیرحدیث کے ظاہری الفاظ سے غلط فہمی کا شکار ہوگئے حالانکہ بعض دینی امور انسان کی عقل وفہم سے بالاتر ہوتے ہیں جن پر یقین کرنے کے لئے ایک مذہبی انسان کو مادی سوچ سے دستبردار ہونا پڑتا ہے۔ مثلا ً قرآن کریم میں ایک جگہ ارشاد ہے کہ: حتی اء ذا بلغ مغرب الشمس وجدھا تغرب فی عین حمئۃ ووجد عندھا قوما([2])
Flag Counter