Maktaba Wahhabi

117 - 125
ہوگئی ہے لہٰذا اس کے بعد صحابہ نے اس سے مکمل اجتناب برتنا شروع کردیا۔تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں ابوداؤد کتاب الاشربۃ۔ ڈاکٹر شبیرکو یہ غلط فہمی ہوگئی کہ سورۃ البقرۃ کی آیت 219میں شراب کی حرمت موجودہے حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ: ’’ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى ‘‘ ’’ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ ‘‘نسختھا التی فی المائدہ ’’ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ ‘‘الایۃ([1]) ’’ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ اور یسئلونک عن الخمر ان دونوں آیتوں کو سورۃ المائدہ کی آیت’’ انما الخمر والمیسر ‘‘نے منسوخ کردیا۔ مندرجہ بالا قول صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم ہوا کہ شراب کی اصل حرمت سورۃ المائدہ کی آیت میں ہوئی نہ کہ البقرۃ میں لہٰذا ڈاکٹر صاحب کی یہ تحقیق بھی صحیح نہیں۔رہا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا قرآن غلط پڑھ جانا تو شراب چیز ہی ایسی ہے کہ اس کو نوش کرنے سے انسان اپنے آ پ کو بھول جاتا ہے اسی لئے اس کو عربی میں خمر کہا گیا ہے یعنی عقل کو ڈھانپ لینے والی۔اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی ایک انسان تھے لہٰذا ان سے اس معاملہ میں چوک ہوگئی۔ خیر خواہی کے نام پر انچاسواں(49)اعتراض: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دن خلافت کے جھگڑے کی منظر کشی یوں ہے۔سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی داڑھی پکڑ لی۔عمر رضی اللہ عنہ نے کہاچھوڑواگراس کا ایک بال بھی بیکا ہوا تو تمہارے منہ میں
Flag Counter