Maktaba Wahhabi

120 - 125
جسم کا ہوتا ہے کہیں تم نے کان کٹا بھی پیدا ہوتے دیکھا ہے یہ حدیث بیان کرنے کے بعد ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی ’اللہ تعالیٰ کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اس فطرت میں کوئی تبدیلی نہیں(اس لئے کہ)یہی سیدھا راستہ ہے ‘۔‘‘ قارئین کرام ! اس صحیح حدیث میں جو وضاحت ملتی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر بچے کو دین اسلام پر پیدا فرماتا ہے یعنی وہ پیدائشی یہودی عیسائی پارسی نہیں ہوتا بلکہ ایک مسلم ہوتا ہے بعد میں اس کے والدین اس کو غیر مسلم بنادیتے ہیں یہی اس حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منشاء ہے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو مثال بیان فرمائی کہ(جیسے یہ جانور سالم ہوتا ہے کہیں تم نے کان کٹا بھی پیدا ہوتے دیکھا ہے)یہ مثال بھی عین فطرت وحقیقت ہے۔یعنی:’’کیا کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ جانور کا بچہ ایسا پید اہوا ہو کہ اس کا کان کٹا ہوا ہو اور اس کی جگہ ناک لگی ہو یا سینگ لگا ہو اہو یقینا ایسا نہیں ہوا تو ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ انسان کا بچہ یہود ی عیسائی اور مجوسی پیدا ہو وہ تو مسلم پیدا ہوتا ہے اور اس آیت کا مفہوم بھی یہی ہے کہ اللہ نے لوگوں کو فطرت(اسلام)پر پیدا فرمایا اور اس فطرت میں کوئی تبدیلی نہیں۔ ڈاکٹر شبیرنے خومخواہ اپنی کم علمی کی وجہ سے حدیث کو اعتراض کا نشانہ بنایا۔ خیرخواہی کے نام پر اکیاونواں(51)اعتراض: فرشتہ ماں کے پیٹ میں ہی تقدیر لکھ لیتا ہے یعنی زندگی موت اور رزق اعمال بدہونا اور اچھا ہونا۔ (اسلام کے مجرم صفحہ 55) ازالہ:۔ ڈاکٹر شبیرکو اعتراض ہے کہ جب سب کچھ لکھا ہوا ہے تو قرآن نازل کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ خود قرآن تقدیر کے مسائل بیان کرتا ہے مثلاً،
Flag Counter