Maktaba Wahhabi

125 - 125
بس یہی وجہ تھی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے انہی کاّ مارا،نہ کہ کسی دشمنی یا ان پرعدم اعتماد کی وجہ سے جیسا کہ مصنف نےاس حدیث کو پیش کرنے کے بعد خاموشی اختیار کر کے یہ مقصد لوگوں کوبیان کرنے کی کوشش کی ہے۔([1]) لہٰذا حدیث پر اعتراض فضولیات پر مبنی ہے۔ ’’خیر خواہی ‘‘‘کے نام پرچھپنواں56))اعتراض: ڈاکٹر شبیررقمطراز ہیں: ’’ترمذی میں حدیث بیان ہوئی ہے،بحوالہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)اور انس رضی اللہ عنہ کہ جنت می رد کو 100مردوں کے برابر قوت عطا کی جائے گی،تاکہ وہ زیادہ عورتوں سے جماع کرے۔‘‘(اسلام کے مجرم،صفحہ77) ازالہ:۔ قارئین ِکرام!میرے خیال میں ڈاکٹر شبیر نے اس حدیث کو بھی قرآن کے خلاف ہی سمجھا ہوگا۔100آدمیوں کی طاقت کوئی غیرفطری عمل نہیں،کیونکہ اس کا اشارہ قرآنِ کریم سے بھی ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ ’’تمہارے لئے جنت میں جوڑے ہونگے۔‘‘ قارئین ِکرام!عربی زبان میں ’’زوج‘‘کی جمع ’’أزواج‘‘ہے،یعنی ’’جوڑے‘‘(بیویاں)اور عربی میں جمع تین سے شروع ہوتی ہے،لیکن اس کی انتہاء کوئی نہیں ہوتی۔اگر مصنف کو اعتراض ہے کہ 100بیویاں یا ان کی طاقت کیسے ہو سکتی ہے ؟تو وہ اٹکل کی جگہ پر قرآن سے دلیل پیش کریں کہ یہ ناممکن ہے،وگرنہ حدیث تسلیم کریں۔ ’’خیر خواہی ‘‘‘کے نام پرستاونواں(57)اعتراض:
Flag Counter